Taiseer-ul-Quran - Hud : 94
وَ لَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا نَجَّیْنَا شُعَیْبًا وَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَ اَخَذَتِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دِیَارِهِمْ جٰثِمِیْنَۙ
وَلَمَّا : اور جب جَآءَ : آیا اَمْرُنَا : ہمارا حکم نَجَّيْنَا : ہم نے بچالیا شُعَيْبًا : شعیب وَّالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے مَعَهٗ : اس کے ساتھ بِرَحْمَةٍ : رحمت سے مِّنَّا : اپنی سے وَاَخَذَتِ : اور آلیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو ظَلَمُوا : انہوں نے ظلم کیا الصَّيْحَةُ : کڑک (چنگھاڑ) فَاَصْبَحُوْا : سو صبح کی انہوں نے فِيْ دِيَارِهِمْ : اپنے گھروں میں جٰثِمِيْنَ : اوندھے پڑے ہوئے
پھر جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے شعیب کو اور جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے انھیں اپنی مہربانی سے بچا لیا اور جن لوگوں نے ظلم کیا تھا انھیں ایک سخت چنگھاڑ 106 نے ایسا پکڑا کہ وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ 107 پڑے کے پڑے رہ گئے
106 اہل مدین پر عذاب کی نوعیت :۔ یہاں قوم شعیب کا چنگھاڑ (فرشتہ کی چیخ) سے ہلاک ہونا مذکور ہے اور اعراف میں زلزلہ کا ذکر ہوا ہے اور سورة شعراء میں عذاب یوم الظلۃ کا ذکر ہے یعنی عذاب کے بادل سائبان کی طرح ان پر محیط ہوگئے تھے گویا اس قوم پر تینوں قسم کا عذاب آیا ہے اور قرآن نے ہر مقام پر صرف اس عذاب کا ذکر فرمایا جیسا کہ مضمون چل رہا تھا مثلاً اس سورة میں قوم کا لہجہ تلخ اور باتیں گستاخانہ تھیں جو سنگسار کرنے کی دھمکی دے رہے تھے تو یہاں سخت قسم کے جگر خراش عذاب یعنی چنگھاڑ کا ذکر فرمایا سورة اعراف میں یہ ذکر تھا کہ قوم نے دھمکی دی تھی کہ ہم تمہیں اور تمہارے ساتھیوں کو اس سرزمین سے نکال دیں گے تو وہ خود اسی سر زمین کے زلزلے سے ہلاک ہوئے تھے اور سورة شعراء میں یہ مضمون ہے کہ قوم نے شعیب سے کہا : اگر تم سچے ہو تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دو اسی مناسبت سے وہاں عذاب کے بادلوں کا ذکر فرمایا اور یہ ممکن ہے کہ ہر مقام پر عذاب کی مختلف اوقات کی کیفیت مذکور ہو۔ 107 اس سہ گونہ عذاب سے وہ اپنے اپنے گھروں میں ہی مرگئے اور اوندھے منہ زمین سے اس لیے چمٹ گئے تھے کہ عذاب کی تکلیف کچھ کم محسوس ہو اور ان کا یہ علاقہ یوں ویران اور بےآباد نظر آتا تھا جیسے کبھی کوئی وہاں آباد ہوا ہی نہ تھا۔
Top