Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 22
لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُوْمًا مَّخْذُوْلًا۠   ۧ
لَا تَجْعَلْ : تو نہ ٹھہرا مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا اٰخَرَ : کوئی دوسرا معبود فَتَقْعُدَ : پس تو بیٹھ رہے گا مَذْمُوْمًا : مذمت کیا ہوا مَّخْذُوْلًا : بےبس ہو کر
اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بنا ورنہ تو بیٹھ رہے گا بدحال بےیارومددگار ہوکر،33۔
33۔ شرک کی ایک نمایاں قباحت اس دنیا میں تو یہ نظر آتی ہے کہ انسان توحید سے کٹ کر بالکل بےسہارے اور بےیارومدد گار رہ جاتا ہے۔ اور آخرت میں بھی بےکسی اور بےبسی متشکل ہو کر خود مشرک کے سامنے آجاتی ہے۔ (آیت) ” فتقعد “۔ قعود سے یہاں مراد جسم کی وہ وضع وہیئت نہیں جو کھڑے ہونے یا لیٹنے سے متمایز ہے بلکہ جیسے اردو محاورہ میں ” بیٹھ رہنے سے “ مراد صرف ناخوشگوار حالت میں پڑے رہ جانے سے ہوتی ہے جیسے ان فقروں میں ” صدمہ تو بہت ہوا لیکن کرتے کیا روپیٹ کر بیٹھ رہے “” تھک کر بیٹھ رہے۔ “ اسی طرح عربی محاورہ میں بھی قعود کسی بری حالت کے مستمر ہوجانے کے موقع پر آتا ہے۔ معناہ المکث اے متمکث فی الناس مذموما مخذولا ھذہ اللفظۃ مستعملۃ فی لسان العرب والفرس فی ھذا المعنی (کبیر) معناہ المکث سواء کان قائما اوجالسا (کبیر)
Top