Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 31
وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَوْلَادَكُمْ خَشْیَةَ اِمْلَاقٍ١ؕ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَ اِیَّاكُمْ١ؕ اِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْاً كَبِیْرًا
وَلَا تَقْتُلُوْٓا : اور نہ قتل کرو تم اَوْلَادَكُمْ : اپنی اولاد خَشْيَةَ : ڈر اِمْلَاقٍ : مفلسی نَحْنُ : ہم نَرْزُقُهُمْ : ہم رزق دیتے ہیں انہیں وَاِيَّاكُمْ : اور تم کو اِنَّ : بیشک قَتْلَهُمْ : ان کا قتل كَانَ : ہے خِطْاً كَبِيْرًا : گناہ بڑا
اور اپنی اولاد کو مفلسی کے خوف قتل نہ کرنا (کیوں کہ) ان کو اور تم کو ہم ہی رزق دیتے ہیں، کچھ شک نہیں کہ ان کا مار ڈالنا بڑا سخت گناہ ہے
قتل اولاد کی ممانعت : 31: وَلَا تَقْتُلُوْا اَوْلَادَکُمْ (اور تم اپنی اولاد کو قتل نہ کرو) ۔ انہوں نے اپنی اولاد کو قتل اور بیٹیوں کو زندہ درگور کیا۔ خَشْیَۃَ اِمْلَاقٍ (بھوک کے ڈر سے) اِمْلَاق کا معنی فقر آتا ہے۔ نَحْنُ نَرْزُقُھُمْ وَاِیَّاکُمْ (ہم ہی ان کو رزق دینے والے ہیں اور تمہیں بھی) ان کو اس قتل سے منع کیا اور ان کے رزق کی ضمانت دی۔ اِنَّ قَتْلَھُمْ کَانَ خِطْأً کَبِیْرًا (انکا قتل کرنا یقینا بڑا جرم ہے۔ ) بڑا گناہ۔ کہا جاتا ہے خَطِئَی خطأً جیسے اَثِمَ اِثْمًا۔ قراءت : شامی نے خَطَأَ پڑھا ہے۔ یہ صَوَاب کی ضد ہے۔ اور اَخْطَأَ سے یہ اسم ہے۔ بعض کا قول یہ ہے کہ خطا اور خطأ یہ الحذر الحذ کی طرح ہیں۔ قراءت : مکی نے خِطَاء (کو مدوکسر) دونوں کے ساتھ پڑھا ہے۔
Top