Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 30
اِنَّ رَبَّكَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یَقْدِرُ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ بِعِبَادِهٖ خَبِیْرًۢا بَصِیْرًا۠   ۧ
اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تیرا رب يَبْسُطُ : فراخ کردیتا ہے الرِّزْقَ : رزق لِمَنْ يَّشَآءُ : جس کا وہ چاہتا ہے وَيَقْدِرُ : اور تنگ کردیتا ہے اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے بِعِبَادِهٖ : اپنے بندوں سے خَبِيْرًۢا : خبر رکھنے والا بَصِيْرًا : دیکھنے والا
بیشک تمہارا پروردگار جس کی روزی چاہتا ہے فراخ کردیتا ہے اور (جس کی روزی چاہتا ہے) تنگ کردیتا ہے، وہ اپنے بندوں سے خبردار ہے اور (ان کو) دیکھ رہا ہے
رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے : 30: پھر اللہ تعالیٰ نے جو آپ ﷺ کو تنگی وغیرہ پیش آتی اس کے متعلق تسلی دی کہ یہ آپ ﷺ کی تذلیل کیلئے نہیں اور نہ آپ ﷺ کے متعلق کسی بخل کی بناء پر ہے بلکہ قدرت الٰہی کا اظہار ہے کہ رزق کا کھول دینا اللہ کے اختیار میں ہے۔ اس لئے فرمایا : اِنَّ رَبَّکَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآ ئُ (بےشک آپ کا رب جس کیلئے چاہتا ہے رزق کو فراخ کردیتا ہے) پس رزق کا کھول دینا آپ کے اختیار میں نہیں۔ وَیَقْدِرُ (اور تنگ کردیتا ہے) یعنی وہی تنگ کرتا ہے پس آپ پر کوئی ملامت نہیں اِنَّہٗ کَانَ بِعِبَادِہٖ خَبِیْرًا ( بیشک وہ اپنے بندوں کے بارے میں خبردار ہے) یعنی ان کی مصلحتوں کا لحاظ کر کے حکم کو جاری فرمانے والا ہے۔ بَصِیْرًا (اور ان کو دیکھنے والا ہے) یعنی ان کی حاجات کو۔ اسیلئے ان کے مطابق فیصلے فرماتا ہے۔
Top