Madarik-ut-Tanzil - Maryam : 5
وَ اِنِّیْ خِفْتُ الْمَوَالِیَ مِنْ وَّرَآءِیْ وَ كَانَتِ امْرَاَتِیْ عَاقِرًا فَهَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْكَ وَلِیًّاۙ
وَاِنِّىْ : اور البتہ میں خِفْتُ : ڈرتا ہوں الْمَوَالِيَ : اپنے رشتے دار مِنْ وَّرَآءِيْ : اپنے بعد وَكَانَتِ : اور ہے امْرَاَتِيْ : میری بیوی عَاقِرًا : بانجھ فَهَبْ لِيْ : تو مجھے عطا کر مِنْ لَّدُنْكَ : اپنے پاس سے وَلِيًّا : ایک وارث
اور میں اپنے بعد اپنے بھائی بندوں سے ڈرتا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے تو مجھے اپنے پاس سے ایک وارث عطا فرما
5: وَاِنِّیْ خِفْتُ الْمَوَالِیَ (اور میں اپنے رشتہ داروں سے اندیشہ رکھتا ہوں) الموالیؔ سے ان کے عصبات یعنی بھائی، چچا کے بیٹے مراد ہیں اور یہ بنی اسرائیل کے شریرلوگ تھے۔ پس ان کو خطرہ ہوا کہ وہ دین کو نہ بدل ڈالیں اور آپ کی امت پر وہ اچھی نائبیت انجام نہ دیں اس لئے انہوں نے اپنی صلبی اولاد میں صالح فرزند کی درخواست کی تاکہ دین کو زندہ کرنے میں ان کی اقتداء کی جاس کے۔ مِنْ وَّ رَآ ئِ یْ (اپنے بعد) اپنی موت کے بعد۔ قراءت : قصر اور فتحہ یاؔ کے ساتھ ھدای کی طرح مکی نے پڑھا ہے۔ نحو : اس ظرف کا خفت سے تعلق نہیں کیونکہ موت کے بعد وجود خوف کا کوئی تصور نہیں۔ لیکن محذوف سے متعلق ہے۔ نمبر 2: یا الموالی میں الولایہ کا معنی ہے یعنی مجھے موالی کے فعل سے خدشہ ہے اور وہ فعل انکا تبدیل کرنا اور میرے بعد بری قائم مقامی ہے۔ نمبر 3۔ مجھے ان لوگوں سے خطرہ و اندیشہ ہے جو میرے بعد معاملے کے ذمہ دار ہونگے۔ وکَانَتِ امْرَاَتِیْ عَاقِرًا (اور میری بیوی بانجھ ہے) بچہ جننے کے قابل نہیں رہی۔ فَھَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ (پس تو مجھے اپنی طرف سے عنایت کردے) بلا سبب جو محض تیرے فضل کا عطیہ ہو۔ کیونکہ میں اور میری بیوی اولاد جننے کے قابل نہیں۔ وَلِیًّا (ایک وارث) ایک ایسا بیٹا جو تیرے معاملے کا میرے بعد ذمہ دار ہوگا۔
Top