Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 113
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ لَیْسَتِ النَّصٰرٰى عَلٰى شَیْءٍ١۪ وَّ قَالَتِ النَّصٰرٰى لَیْسَتِ الْیَهُوْدُ عَلٰى شَیْءٍ١ۙ وَّ هُمْ یَتْلُوْنَ الْكِتٰبَ١ؕ كَذٰلِكَ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ١ۚ فَاللّٰهُ یَحْكُمُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَقَالَتِ : اور کہا الْيَهُوْدُ : یہود لَيْسَتِ : نہیں النَّصَارٰى : نصاری عَلٰى : پر شَیْءٍ : کسی چیز وَقَالَتِ : اور کہا النَّصَارٰى : نصاری لَیْسَتِ : نہیں الْيَهُوْدُ : یہود عَلٰى : پر شَیْءٍ : کسی چیز وَهُمْ : حالانکہ وہ يَتْلُوْنَ : پڑھتے ہیں الْكِتَابَ : کتاب کَذٰلِکَ : اسی طرح قَالَ : کہا الَّذِیْنَ : جو لوگ لَا يَعْلَمُوْنَ : علم نہیں رکھتے مِثْلَ : جیسی قَوْلِهِمْ : ان کی بات فَاللّٰہُ : سو اللہ يَحْكُمُ : فیصلہ کرے گا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ : دن الْقِيَامَةِ : قیامت فِیْمَا : جس میں کَانُوْا : وہ تھے فِیْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے
اور یہودی کہتے ہیں کہ عیسائی راستے پر نہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ یہودی راستے پر نہیں حالانکہ وہ کتاب (الٰہی) پڑھتے ہیں اسی طرح بالکل انہی کی سی بات وہ لوگ کہتے ہیں جو (کچھ) نہیں جانتے (یعنی مشرک) تو جس بات میں یہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں خدا قیامت کے دن اس کا ان میں فیصلہ کر دے گا
تفسیر آیت 113: وَقَالَتِ الْیَھُوْدُ لَیْسَتِ النَّصٰرٰی عَلٰی شَیْئٍ : (یہود نے کہا کہ نصاریٰ کسی راہ پر نہیں) کسی صحیح شئی پر جو شمار کی جاسکے۔ وَقَالَتِ النَّصٰرٰی لَیْسَتِ الْیَھُوْدُ عَلٰی شَیْئٍ : (اور نصاریٰ نے کہا یہود کسی راہ پر نہیں) وَّھُمْ یَتْلُوْنَ الْکِتٰبَ : (حالانکہ وہ سب کتاب الٰہی پڑھتے ہیں) وھم یتلون الکتٰب میں وائو حالیہ ہے اور الکتاب کا الف لام جنس کا ہے۔ یعنی انہوں نے ایسی بات کہی حالانکہ وہ اہل علم اور کتابیں پڑھنے والے ہیں۔ اور جو تورات وانجیل کو اٹھانے والا اور ان پر ایمان لانے والا ہے اسے باقی کا انکار نہیں کرنا چاہیے کیونکہ دونوں کتابیں ایک دوسرے کی مصدق ہیں۔ کَذٰلِکَ : (اسی طرح) اس جیسی بات جو تو سن چکا۔ توبیخ اہل کتاب : قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ مِثْلَ قَوْلِھِمْ : (کہی ان لوگوں نے جو بےعلم ہیں ان جیسی بات) یعنی وہ جاہل جن کو نہ کچھ علم ہے اور نہ ان کے پاس کتاب ہے۔ جیسے بت پرست۔ دہرئیے وہ ہر دین والے کو کہتے ہیں۔ کہ وہ کسی ایسی چیز پر نہیں جو کسی شمار وقطار میں آئے۔ اس آیت میں اہل کتاب کو سخت تو بیخ کی گئی کہ انہوں نے علم کے باوجود اپنے آپ کو جاہلوں کی لڑی میں پرودیا ہے۔ فَاللّٰہُ یَحْکُمُ بَیْنَھُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ : (پس اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان میں فیصلہ کرے گا۔ جس میں یہ جھگڑتے تھے) یعنی یہود و نصاریٰ کے درمیان اس سزا کا جو ہر فریق کے لیے اس کے مناسب تجویز کی جائیگی۔
Top