Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 90
وَ لَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَ تَكْتُمُوا الْحَقَّ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
وَلَا تَلْبِسُوْا : اور نہ ملاؤ الْحَقَّ : حق بِالْبَاطِلِ : باطل سے وَتَكْتُمُوْا : اور ( نہ) چھپاؤ الْحَقَّ : حق وَ اَنْتُمْ : جبکہ تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ اور سچی بات کو جان بوجھ کر نہ چھپاؤ
کتمان و لبس کا معنی : وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ : (اور نہ لاحق کرو حق کو باطل کے ساتھ) لبس الحق بالباطل کا مطلب ان کا آپس میں ملانا ہے۔ نمبر 1: اگر باء صلہ کی مانیں تو اس قول کی طرح ہے لبست الشیء بالشیئ۔ میں نے دونوں چیزوں کو ملایا۔ اب مطلب یہ ہوا کہ تورات میں وہ چیزیں مت لکھو۔ جو اسمیں نہیں اسی طرح اتارا ہوا حق اس باطل سے مل جل جائے گا۔ جو تم نے لکھا ہے یہاں تک کہ اس کے حق و باطل میں تمہارے لیے تمیز نہ رہے گی۔ نمبر 2: اگر یہ باء استعانت ہو تو اس قول کی طرح ہوگا۔ کتبت بالقلم۔ اب معنی یہ بنے گا ولا تجعلوا الحق ملتبسا مشتبھا بباطلکم الذی تکتبونہ۔ حق کو ملتبس اور مشتبہ مت کرو اپنے اس باطل کی مدد سے جو تم لکھتے ہو۔ نحوی تحقیق : نحو : وَتَکْتُمُوا الْحَقَّ ( اور نہ چھپائو حق کو) یہ مجزوم ہے حکم نہی کے تحت داخل ہے ولا تکتموا۔ یا أنِ کو مضمر مان کر منصوب ہے۔ وائو جمع کا معنی دے رہی ہے یعنی حق کو باطل کے التباس اور کتمان حق کو جمع نہ کرو۔ جیسے کہتے ہو۔ لا تاکل السمک وتشرب اللبن مچھلی کھانے کو دودھ پینے کے ساتھ جمع نہ کرو۔ یہ دونوں الگ معاملے ہیں لبس باطل یہ ہے کہ تورات میں وہ چیز لکھ دی جو اس میں نہ تھی اور حق کا کتمان یہ تھا۔ کہ وہ کہتے ہم تورات میں محمد ﷺ کی تعریف نہیں پاتے۔ یا تورات میں یہ حکم نہیں پاتے۔
Top