Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 42
وَ لَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَ تَكْتُمُوا الْحَقَّ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
وَلَا تَلْبِسُوْا : اور نہ ملاؤ الْحَقَّ : حق بِالْبَاطِلِ : باطل سے وَتَكْتُمُوْا : اور ( نہ) چھپاؤ الْحَقَّ : حق وَ اَنْتُمْ : جبکہ تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
اور حق کو ناحق کے ساتھ خلط ملط مت کرو۔153 ۔ اور حق کو مت چھپاؤ۔154 ۔ درآنحالیکہ تم جان بھی رہے ہو۔155
153 ۔ (کلام الہی میں لفظی یا معنوی تحریف کرکے) (آیت) ” لاتلبسوا “ تلبیس کے اصلی معنی ہیں کسی چیز کو ڈھانپ لینا، چھپالینا۔ واصل اللبس ستر الشئی (راغب) ادھوری بات کہنا کہ مطلب کچھ کا کچھ ہوجائے، یا جھوٹ کو لفظی اور ظاہری سچائی کا رنگ دے دینا، بعض اوقات بالکل گھڑے ہوئے جھوٹ سے کہیں بڑھ کر دھوکے اور مغالطہ کا سبب بن جاتا ہے۔ اسی سے ملتی جلتی ہوئی شے کا نام آج کی اصطلاح میں پروپیگنڈہ ہے۔ موجودہ فرنگیوں کی طرح یہود بھی اس فن میں استاد رہ چکے ہیں۔ 154 ۔ احکام الہی کو بدل دینے کی ممکن صورتیں دو ہیں۔ ایک ان میں اندرونی تحریف، تلبیس وتخلیط۔ دوسرے ان کا سرے سے اخفاوکتمان۔ یہود نے اپنے دینی صحیفوں میں دونوں طرح کے عمل جاری کر رکھے تھے۔ توریت کے مکرر تلف ہوجانے سے اول تو یوں ہی کتنے احکام سرے سے غائب اور گم ہوگئے تھے۔ پھر جو باقی رہ گئے تھے، انہیں حاملان توریت نے اپنے اپنے اغراض ومصالح کے ماتحت خدا معلوم کہاں سے کہاں پہنچا دیا تھا۔ 155 ۔ (کہ تم تلبیس وکتمان کے مرتکب ہورہے ہو) یعنی تحریف تمہارے ارادہ واختیار سے باہر نہیں، دیدہ دانستہ تمہارے علم کے اندر ہورہی ہے۔ فی حال علمکم انکم لا بسون کا تمون (کشاف) یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں کہ تم اپنے ان اعمال تلبیس وکتمان کی شناعت سے بھی خوب واقف ہو۔
Top