Madarik-ut-Tanzil - Al-Muminoon : 22
وَ عَلَیْهَا وَ عَلَى الْفُلْكِ تُحْمَلُوْنَ۠   ۧ
وَعَلَيْهَا : اور ان پر وَعَلَي الْفُلْكِ : اور کشتی پر تُحْمَلُوْنَ : سوار کیے جاتے ہو
اور ان پر اور کشتیوں پر تم سوار ہوتے ہو
22: وَعَلَیْھَا (اور ان پر) چوپایوں پر خشکی میں۔ وَعَلَی الْفُلْکِ (اور کشتیوں پر) سمندروں میں تُحْمَلُوْنَ (لدے پھرتے ہو اپنے سفروں میں) اور اس میں اشارہ ہے کہ انعام سے مراد اونٹ ہے کیونکہ عادۃً انہی پر بوجھ لادا جاتا ہے اسی وجہ سے فلکؔ کے ساتھ ملا کر ذکر کیا۔ کیونکہ اونٹوں کو بھی سفائن البّر یعنی خشکی کے جہاز نام دیا جاتا ہے جیسا ذوالرمہ شاعر کا قول ہے۔ سفینۃ برٍّ تحت خَدّی زمامُھا۔ خشکی کی کشتی کہ جس کی نکیل میری رخسار کے نیچے ہے۔ سفینہ سے یہاں اپنی اونٹنی مراد لے رہا ہے۔
Top