Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 17
اَنْ اَرْسِلْ مَعَنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
اَنْ : کہ اَرْسِلْ : تو بھیج دے مَعَنَا : ہمارے ساتھ بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
اور اس لئے آئے ہیں کہ آپ بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کی اجازت دیں
17: اَنْ اَرْسِلْ (کہ بھیج دو ) یہ معنی ارسل ہے۔ کیونکہ رسول کے لفظ میں ارسال کا معنی پہلے پایا جاتا ہے اور اس میں قول کا معنی ہے۔ مَعَنَا بَنِیْ اِسْرَآئِ یْلَ (ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو) مراد یہ ہے کہ ان کو فلسطین جانے کیلئے آزاد چھوڑ دو ۔ اور یہ فلسطین ان کا مسکن تھا۔ پس دونوں اس کے دروازہ پر گئے مگر ایک سال تک ان کو اندر آنے کی اجازت نہ ملی یہاں تک کہ ایک دربان نے کہا یہاں ایک انسان ایسا ہے کہ جو یہ خیال کرتا ہے کہ وہ رب العالمین کا رسول ہے اس پر فرعون نے اندر آنے کی اجازت دی اور کہنے لگا اس کو اندر آنے دو ۔ شاید اس سے ہنسی مذاق کرلیں۔ دونوں نے داخل ہو کر پیغام رسالت پہنچایا۔ اس وقت فرعون نے موسیٰ کو پہچان کر کہا۔
Top