Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 16
فَاْتِیَا فِرْعَوْنَ فَقُوْلَاۤ اِنَّا رَسُوْلُ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ
فَاْتِيَا : پس تم دونوں جاؤ فِرْعَوْنَ : فرعون فَقُوْلَآ : تو اسے کہو اِنَّا رَسُوْلُ : بیشک ہم رسول رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہانوں کا رب
تو دونوں کے فرعون کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم تمام جہان کے مالک کے بھیجے ہوئے ہیں
گویا دونوں ایک رسول تھے : 16: فَاْتِیَا فِرْعَوْنَ فَقُوْلَآ اِنَّا رَسُوْلُ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ (پس تم دونوں فرعون کے پاس جا کر کہو ہم رب العالمین کے قاصد ہیں) نکتہ : اس مقام پر رسولؔ کا لفظ تثنیہ نہیں لائے جیسا کہ دوسرے مقام پر انا رسولا ربک ہے۔ کیونکہ الرسول بمعنی المرسل ہوتا ہے اور الرسالۃ کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس آیت میں تثنیہ لانے کے بغیرچارہ کار نہ تھا کیونکہ الرسول بمعنی المرسل تھا۔ اور موجودہ آیت میں بمعنی الرسالۃ ہے پس اس کی صفت واحد، تثنیہ ‘ جمع تینوں طرح درست ہے۔ نمبر 2۔ کیونکہ یہ دونوں ایک شرعیت پر متحد و متفق تھے گویا دونوں ایک رسول تھے۔ نمبر 3۔ مراد یہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک ہماری طرف سے ہے۔
Top