Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 17
اَنْ اَرْسِلْ مَعَنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
اَنْ : کہ اَرْسِلْ : تو بھیج دے مَعَنَا : ہمارے ساتھ بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
(اور اس لئے آئے ہیں) کہ آپ بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کی اجازت دیں
ان ارسل معنا بنی اسرآئیل (ہم کو یہ پیام دے کر بھیجا گیا ہے) کہ ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو چھوڑ دو تاکہ وہ شام کو چلے جائیں تو ان کو غلام بنائے نہ رکھ۔ بغوی نے لکھا ہے فرعون نے بنی اسرائیل کو چار سو برس غلام بنائے رکھا ‘ اس زمانہ میں بنی اسرائیل کی تعداد چھ سو اسّی ہزار تھی (یعنی چھ لاکھ اسّی ہزار) غرض موسیٰ مصر کی طرف چلے ہارون وہاں موجود ہی تھے موسیٰ نے ہارون کو حکم الٰہی سے مطلع کیا۔ قصہ کی تفصیل میں آیا ہے کہ موسیٰ جب مصر کو لوٹ کر آئے تو اس وقت اونی چوغہ پہنے ہاتھ میں لاٹھی لئے لاٹھی کے سریے میں تو بڑا لٹکا ہوا (جس کے اندر کھانے پینے کا سامان تھا) اس ہیئت سے مصر میں داخل ہوئے۔ مصر میں آکر اپنے گھر میں داخل ہوئے اور ہارون کو اطلاع دی کہ اللہ نے مجھے فرعون کے اور تمہارے پاس بھیجا ہے تمہارے پاس اس سے لئے بھیجا ہے کہ ہم دونوں جا کر فرعون کو دعوت دیں۔ یہ سن کر موسیٰ و ہارون کی ماں آگئی اور چیخ پڑی کہنے لگی فرعون تو تجھے قتل کرنے کے لئے تیری تلاش میں ہے اگر تم لوگ اس کے پاس جاؤ گے تو وہ تم کو مروا ڈالے گا۔ حضرت موسیٰ نے اس کی ایک نہ مانی اور رات کو دونوں فرعون کے دروازہ پر جا پہنچے اور دروازہ کھٹکھٹایا۔ دربان ہ کے بکے ہوگئے اور گھبرا کر انہوں نے پوچھا ‘ دروازے پر کون ہے۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ دربانوں نے اوپر سے جھانک کر دیکھا اور پوچھا تم دونوں کون ہو۔ حضرت موسیٰ نے فرمایا میں رب العالمین کا قاصد ہوں فوراً دربان نے فرعون سے جا کر کہا ‘ ایک پاگل دروازے پر کھڑا کہہ رہا ہے میں رب العالمین کا قاصد ہوں ‘ فرعون نے صبح تک یوں ہی چھوڑے رکھا۔ صبح ہوئی تو دونوں کو طلب کیا۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ دونوں فرعون کی طرف گئے لیکن سال بھر تک فرعون نے اپنے پاس آنے کی اجازت نہیں دی پھر دربان نے جا کر فرعون سے کہا یہاں ایک آدمی ہے جو کہہ رہا ہے کہ میں رب العالمین کا قاصد ہوں ‘ فرعون نے کہا اندر آنے دو ۔ ہم اس سے کچھ دل لگی ہی کریں گے۔ دونوں فرعون کے پاس پہنچے اور اللہ کا پیام پہنچایا۔ فرعون حضرت موسیٰ کو پہچان گیا۔ کیونکہ آپ نے اسی کے گھر میں پرورش پائی تھی۔
Top