Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 225
اَلَمْ تَرَ اَنَّهُمْ فِیْ كُلِّ وَادٍ یَّهِیْمُوْنَۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اَنَّهُمْ فِيْ كُلِّ وَادٍ : کہ وہ ہر ادی میں يَّهِيْمُوْنَ : سرگرداں پھرتے ہیں
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر وادی میں سر مارتے پھرتے ہیں
قراءت : یَتْبَعُھْم نافع نے پڑھا ہے۔ 225: اَلَمْ تَرَاَنّّھُمْ فِیْ کُلِّ وَادٍ (کیا تجھے معلوم نہیں کہ وہ ہر وادی میں) کلام کی وادی مراد ہے۔ یَّھِیْمُوْنَ (سرگرداں پھرتے ہیں) ۔ نحو : یہ اَنَّ کی خبر ہے وہ کذب کے ہر فن میں فرماتے اور بات بناتے ہیں۔ نمبر 2۔ ہر لغو و باطل میں گھسے پھرتے ہیں۔ الھائم جو بلا مقصد جدھر منہ آئے چل دے۔ یہ درحقیقت تمثیل ہے کہ وہ کلام کی ہر گھاٹی میں جاتے ہیں اور لوگوں میں سے سب سے بڑے بزدل کو عنترہ (جاہلیت کے زمانہ کا مشہور بہادر ہے) سے بڑا بہادر اور ابخل الناس کو حاتم سے بڑا سخی قرار دیتے ہیں۔
Top