Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 149
قُلْ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ رَدِفَ لَكُمْ بَعْضُ الَّذِیْ تَسْتَعْجِلُوْنَ
قُلْ : فرما دیں عَسٰٓى : شاید اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : ہوگیا ہو رَدِفَ : قریب لَكُمْ : تمہارے لیے بَعْضُ : کچھ الَّذِيْ : وہ جو۔ وہ جس تَسْتَعْجِلُوْنَ : تم جلدی کرتے ہو
کہہ دو کہ جس (عذاب) کے لئے تم جلدی کر رہے ہو شاید اس میں سے کچھ تمہارے نزدیک آپہنچا ہو
آیت 72: قُلْ عَسٰٓی اَنْ یَّکُوْنَ رَدِفَ لَکُمْ بَعْضُ (آپ کہہ دیں کہ جس عذاب کے جلد پہنچنے کے تم خواستگار ہو) ۔ الَّذِیْ تَسْتَعْجِلُوْنَ ہوسکتا ہے کہ اس کا کچھ حصہ تمہارے پیچھے آلگا ہو) ۔ کفار نے عذاب موعود کو جلد طلب کیا تو انہیں یہ جواب دیا گیا۔ ہوسکتا ہے کہ اس کا کچھ حصہ تمہارے پیچھے ہو اور وہ بدر کے دن کا عذاب مراد ہے۔ یہاں لام تاکید کے لئے اسی طرح لائی گئی ہے جیسا کہ باء اس آیت میں تاکید کے لئے لائی گئی ہے۔ ولا تلقوا بایدیکم الی التہلکۃ۔ ] البقرہ۔ 195[ نمبر 2۔ فعل متعدی کے معنی کو متضمن ہے۔ جیسے کہتے ہیں دنالکم وازف لکم۔ پہلا فعل مجرد ہونے کے باوجود دوسرے متعلق فعل کے معنی کو متضمن ہے۔ اب ردف لکم کا معنی تبعکم ولحقکم۔ (تمہارے پیچھے اور تمہیں ملنے والا ہے) ۔ قاعدہ : عسیٰ ٗ لعل اور سوف شاہی وعدوں اور وعیدوں میں اس معاملے کی سچائی اور حقیقت پر دلالت کرتے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ کا وعدہ اس مقام پر اسی قسم میں سے ہے۔
Top