Madarik-ut-Tanzil - Al-Ahzaab : 25
وَ رَدَّ اللّٰهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِغَیْظِهِمْ لَمْ یَنَالُوْا خَیْرًا١ؕ وَ كَفَى اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ الْقِتَالَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ قَوِیًّا عَزِیْزًاۚ
وَرَدَّ : اور لوٹا دیا اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : ان لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا (کافر) بِغَيْظِهِمْ : ان کے غصے میں بھرے ہوئے لَمْ يَنَالُوْا : انہوں نے نہ پائی خَيْرًا ۭ : کوئی بھلائی وَكَفَى : اور کافی ہے اللّٰهُ : اللہ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) الْقِتَالَ ۭ : جنگ وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ قَوِيًّا : توانا عَزِيْزًا : غالب
اور جو کافر تھے ان کو خدا نے پھیر دیا وہ اپنے غصے میں (بھرے ہوئے تھے) کچھ بھلائی حاصل نہ کرسکے اور خدا مومنوں کو لڑائی کے بارے میں کافی ہوا اور خدا طاقتور (اور) زبردست ہے
کفار کی شکست : 25: وَرَدَّ اللّٰہُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا (اور اللہ تعالیٰ نے کافروں کو واپس کردیا) کافروں سے یہاں لشکر مراد ہے۔ بِغَیْظِھِمْ ـ(ان کے غصہ سمیت ) ۔ نحو : یہ حال ہے ای مغیظین جیسا کہ اس ارشاد میں تنبت بالدھن ] المؤمنون : 20[ میں ہے۔ لَمْ یَنَا لُوْا خَیْرًا (ان کو کچھ بھی کامیابی نہ ملی) خیر سے یہاں غلبہ مراد ہے۔ یعنی مسلمانوں پر غلبہ نہ پاسکے۔ اس کو ان کے زعم کے مطابق خیر فرمایا۔ نحو : یہ حال ہے ای غیر ظافرین اس حال میں کہ وہ کامیاب ہونے والے نہ تھے۔ وَکَفَی اللّٰہُ الْمُؤْمِنِیْنَ الْقِتَالَ (اور اللہ تعالیٰ مؤمنین کیلئے لڑائی میں کافی ہوگیا) ہوا اور ملائکہ کے ذریعہوَکَانَ اللّٰہُ قَوِیًّا عَزِیْزًا (اللہ تعالیٰ بڑی قوت والے بڑے زبردست ہیں) قدرت و غلبہ والے۔
Top