Madarik-ut-Tanzil - At-Tawba : 36
اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِ اٰیٰتُنَا قَالَ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ
اِذَا : جب تُتْلٰى : پڑھی جاتی ہیں عَلَيْهِ : اس پر اٰيٰتُنَا : ہماری آیات قَالَ : کہتا ہے اَسَاطِيْرُ : کہانیاں ہیں الْاَوَّلِيْنَ : پہلوں کی
جب اس کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے یہ اگلے لوگوں کے افسانے ہیں
15 : اِذَا تُتْلٰی عَلَیْہِ اٰیٰتُنَا (جب اس کے سامنے ہماری آیتیں پڑھکر سنائی جاتی ہیں) آیات سے قرآن مجید مراد ہے۔ قَالَ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ (تو وہ کہتا ہے کہ یہ بےسند باتیں ہیں) نحو : اس میں قال ؔ عمل نہیں کرتا کیونکہ شرط کا مابعد اپنے ماقبل پر عمل نہیں کرتا۔ قراءت ـ : حمزہ، ابوبکر نے أأن پڑھا ہے۔ کیا اس لئے کہ وہ مال و اولاد والا ہے۔ اس نے جھٹلایا اور تکذیب کی ؟ اَنْ شامی، ، یزید، یعقوب، سہل، نے بلا ہمزہ پڑھا ہے۔ گویا لام اس سے پہلے محذوف ہے یعنی اس وجہ سے اس کی بات نہ مان لینا کہ مال والا ہے۔ علماء نے کہا کہ جب ولید نے نبی اکرم ﷺ پر کاذب ہونے کا عیب دھرا اور نام لے کر المجنون کہا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے دس سچے نام بتلائے۔ ایک نکتہ : جب عدل الٰہی کا فیصلہ یہ ہے کہ رسول ﷺ کے ساتھ ایک زیادتی کرنے والے کو دس گنا سزا سے نوازا۔ تو اس کے فضل کا تقاضا یہی تھا کہ جو آپ پر ایک مرتبہ درود پڑھے اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائیں۔
Top