Madarik-ut-Tanzil - Ar-Ra'd : 19
اَجَعَلْتُمْ سِقَایَةَ الْحَآجِّ وَ عِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ جٰهَدَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ لَا یَسْتَوٗنَ عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَۘ
اَجَعَلْتُمْ : کیا تم نے بنایا (ٹھہرایا) سِقَايَةَ : پانی پلانا الْحَآجِّ : حاجی (جمع) وَعِمَارَةَ : اور آباد کرنا الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام كَمَنْ : اس کے مانند اٰمَنَ : ایمان لایا بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : اور یوم آخرت وَجٰهَدَ : اور اس نے جہاد کیا فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰه : اللہ کی راہ لَا يَسْتَوٗنَ : وہ برابر نہیں عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد محترم (یعنی خانہ کعبہ) کو آباد کرنا اس شخص کے اعمال جیسا خیال کیا ہے جو خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے۔ اور خدا کی راہ میں جہاد کرتا ہے ؟ یہ لوگ خدا کے نزدیک برابر نہیں ہیں۔ اور خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔
کفر کے ہوتے ہوئے تعمیر مسجد ‘ سقایہ حجاج بےوزن اعمال ہیں : آیت 19: اَجَعَلْتُمْ سِقَایَۃَ الْحَآجِّ وَعِمَارَۃَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ کَمَنْ ٰامَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَجٰھَدَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لَا یَسْتَوٗنَ عِنْدَ اللّٰہِ وَاللّٰہُ لَایَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ (کیا تم نے حجاج کے پانی پلانے کو اور مسجد حرام کے آباد رکھنے کو اس شخص کے برابر قرار دے لیا ہے جو اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لایا اور اس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کیا ہو۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے نزدیک برابر نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ بےانصاف لوگوں کو سمجھ نہیں دیتا) السقایہ۔ العمارۃ۔ یہ دونوں مصدر ہیں۔ فعل سقٰی، عمر جیسا الصیانۃ والوقایۃ۔ یہاں مضاف محذوف ہے۔ تقدیر عبارت یہ ہے۔ اجعلتم اہل سقایۃ الحاج و عمارۃ المسجد الحرام کمن ٰامن باللّٰہ۔ کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانے والوں اور مسجد حرام کی تعمیر کرنے والے کو ایمان والوں کے برابرقرار دیا۔ دوسرا قول : مصدر اسم فاعل کے معنی میں ہے۔ ابن زبیر کی قراءت اس کی معاون ہے۔ سُقاۃَ الحاجِّ و عَمَرَۃَ الْمسجِد الحرام مطلب یہ ہے کہ مشرکین کے مومنین سے مشابہ ہونے کا انکار ہے۔ مشرکین کے اعمال حبط شدہ اور مسلمانوں کے اعمال ثابت و قائم شدہ ہیں۔ اور اس بات سے انکار کیا گیا کہ ان کے مابین برابری مانی جائے۔ اور ان کے برابر قرار دینے کو کفر کے بعد ایک اور ظلم قرار دیا۔ کیونکہ انہوں نے مدح و فخر کو ایسے مقام کیلئے تجویز کیا جو مدح و فخر کا مقام ہرگز نہیں۔ شان نزول : یہ عباس ؓ کے جواب میں اتری جب بدر میں وہ قید ہوئے تو علی ؓ ان کو رسول اللہ ﷺ کے خلاف لڑائی کے سلسلے میں ڈانٹ ڈپٹ کرنے لگے۔ اور قطع رحمی پر بھی ان کو کھری کھری سنائیں تو عباس ؓ کہنے لگے تم ہمارے محاسن کو چھوڑ کر ہماری غلطیاں گناتے ہو۔ تو ان سے پوچھا گیا تمہارے محاسن کیا ہیں۔ تو کہنے لگے ہم بیت اللہ کو تعمیر کرتے، حاجیوں کو پانی پلاتے، قاتل کی گردن چھڑاتے ہیں۔ ایک قول یہ ہے کہ عباس ؓ نے سقا یہ پر فخر کیا اور شیبہ نے عمارت پر اور علی ؓ نے اسلام اور جہاد پر۔ اللہ تعالیٰ نے علی ؓ کی تصدیق کردی۔
Top