Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 63
وَ اَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْ١ؕ لَوْ اَنْفَقْتَ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا مَّاۤ اَلَّفْتَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ اَلَّفَ بَیْنَهُمْ١ؕ اِنَّهٗ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
وَاَلَّفَ : اور الفت ڈال دی بَيْنَ : درمیان۔ میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل لَوْ : اگر اَنْفَقْتَ : تم خرچ کرتے مَا : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سب کچھ مَّآ : نہ اَلَّفْتَ : الفت ڈال سکتے بَيْنَ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل وَلٰكِنَّ : اور لیکن اللّٰهَ : اللہ اَلَّفَ : الفت ڈالدی بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان اِنَّهٗ : بیشک وہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور الفت ڈالی ان کے دلوں میں اگر تو خرچ کردیتا جو کچھ زمین میں ہے سارا نہ الفت ڈال سکتا ان کے دلوں میں لیکن اللہ نے الفت ڈالی ان میں بیشک زور آور ہے حکمت والاف 2
2 اسلام سے پہلے عرب میں جدال و قتال اور نفاق و شقاق کا بازار گرم تھا۔ ادنیٰ ادنیٰ باتوں پر قبائل آپس میں ٹکراتے رہتے تھے۔ دو جماعتوں میں جب لڑائی شروع ہوجاتی تو صدیوں تک اس کی آگ ٹھنڈی نہ ہوتی تھی مدینہ کے دو زبردست قبیلوں " اوس " و " خزرج " کی حریفانہ نبرد آزمائی اور دیرینہ عداوت و بغض کا سلسلہ کسی طرح ختم نہ ہوتا تھا۔ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے اور عزت و آبرو کے بھوکے تھے۔ ان حالات میں آقائے نامدار محمد رسول اللہ ﷺ توحید و معرفت اور اتحاد و اخوت کا عالمگیر پیغام لے کر مبعوث ہوئے۔ لوگوں نے انہیں بھی ایک فریق ٹھہرا لیا اور سب نے مل کر خلاف و شقاق کا رخ ادھر پھیر دیا۔ پرانے کینے اور عداوتیں چھوڑ کر ہر قسم کی دشمنی کے لیے حضور ﷺ کی ذات قدسی صفات کو مطمح نظر بنا لیا۔ وہ آپ کی پند و نصیحت سے گھبراتے تھے اور آپ کے سایہ سے بھاگتے تھے۔ دنیا کی کوئی طاقت نہ تھی جو درندوں کی بھیڑ اور بہائم کے گلہ میں معرفت الٰہی اور حب نبوی کی روح پھونک کر اور شراب اور توحید کا متوالا بنا کر سب کو ایک دم اخوت و الفت باہمی کی زنجیر میں جکڑ دیتی اور اس مقدس ہستی کا درہم ناخریدہ غلام اور عاشق جاں نثار بنا دیتی جس سے زیادہ چند روز پہلے ان کے نزدیک کوئی مبغوض ہستی نہ تھی بلاشبہ روئے زمین کے خزانے خرچ کر کے بھی یہ مقصد حاصل نہ کیا جاسکتا تھا جو اللہ کی رحمت و اعانت سے ایسی سہولت کے ساتھ حاصل ہوگیا۔ خدا نے حقیقی بھائیوں سے زیادہ ایک کی الفت دوسرے کے دل میں ڈال دی۔ اور پھر سب کی الفتوں کا اجتماعی مرکز حضور انور کی ذات منبع البرکات کو بنادیا۔ قلوب کو دفعۃً ایسا پلٹ دینا خدا کے زور قدرت کا کرشمہ ہے اور ایسی شدید ضرورت کے وقت سب کو محبت و الفت کے ایک نقطہ پر جمع کردینا اس کے کمال حکمت کی دلیل ہے۔
Top