Mafhoom-ul-Quran - An-Nahl : 68
وَ اَوْحٰى رَبُّكَ اِلَى النَّحْلِ اَنِ اتَّخِذِیْ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوْتًا وَّ مِنَ الشَّجَرِ وَ مِمَّا یَعْرِشُوْنَۙ
وَاَوْحٰى : اور الہام کیا رَبُّكَ : تمہارا رب اِلَى : طرف۔ کو النَّحْلِ : شہد کی مکھی اَنِ : کہ اتَّخِذِيْ : تو بنا لے مِنَ : سے۔ میں الْجِبَالِ : پہاڑ (جمع) بُيُوْتًا : گھر (جمع) وَّ : اور مِنَ : سے۔ میں الشَّجَرِ : پھل وَمِمَّا : اور اس سے جو يَعْرِشُوْنَ : چھتریاں بناتے ہیں
اور آپ کے رب نے شہد کی مکھیوں کو ارشاد فرمایا کہ پہاڑوں میں اور درختوں میں اور اونچی چھتریوں میں جو لوگ بناتے ہیں گھر بنا۔
شہد کی مکھی کی کاریگری تشریح : ایک سائنسی عجوبہ دودھ کا ذکر ہوچکا اب یہ ایک اور بہترین سائنسی معجزے کا ذکر قرآن میں کیا جا رہا ہے۔ جو واقعی انسان کے لیے معاشرت، معیشت، محنت، کار کردگی، ، خلوص، محبت، نظم و ضبط، کاریگری اور اللہ کی قربت کا ایک بہترین نمونہ اور بہترین ذریعہ ہے اللہ نے عالم حیوانی میں شہد کی مکھی کو کس قدر اہمیت دی ہے جس کے نام پر ایک سورت کا نام رکھ دیا۔ کیوں نہ ہو ! یہ ہے ہی اس قابل کہ اس کو غوروفکر کا درجہ دیا جائے۔ یہ انسان کو صرف شہد ہی مہیا نہیں کرتی بلکہ بہت سے سبق سکھاتی ہے اور اللہ پر ایمان کو پختہ کرتی ہے۔ سب سے پہلے ہم اس کے خاندان کا ذکر کرتے ہیں۔ یہ سوشل کیڑا ہے اس کا خاندان تین ممبران پر مشتمل ہوتا ہے۔ ملکہ۔ کارکن۔ نکھٹو۔ -1 ملکہ : یہ کالونی کی ماں ہوتی ہے۔ یہ بہار کے موسم میں ایک ہزار تک انڈے دیتی ہے۔ اس کے جسم سے مواد نکلتا ہے جس کو مکھیاں چاٹتی رہتی ہیں۔ جب پیدائش کے بعد ملکہ مکھی ہوا میں اڑتی ہے تو ایک خاص مادہ اس کے جسم سے نکلتا ہے جس کی وجہ سے نکھٹو اس کا پیچھا کرتے ہیں۔ -2 کارکن مکھیاں : یہ مامتا سے بھر پور ہوتی ہیں ان کے جسم سے دودھ کی طرح مادہ نکلتا ہے جو تین دن تک بچوں اور رانی کو دیا جاتا ہے۔ یہ انڈے نہیں دیتیں۔ بلکہ فوراً کام شروع کردیتی ہیں پہلے رائل جیلی نکالتی ہیں، پھر خانے بناتی ہیں، پھر ان میں شہد جمع کر کے اس کو سکھاتی ہیں۔ بیس دن تک چھتے کے اندرکام کرتی ہیں بیس دن چھتے سے باہر کام کرتی ہیں۔ پیدائش کے چودہ دن بعد یہ پیٹ کے پچھلے حصہ سے موم اگلتی ہیں۔ چھتے کی حفاظت اور پھر سروے کا کام کرتی ہیں کہ خوراک کہاں سے ملتی ہے۔ -3 نکھٹو : یہ ذرا بڑا ہوتا ہے مگر اپنی خوراک خود حاصل نہیں کرسکتا 3 سے 6 مکھیاں ایک نکھٹو کے لیے خوراک مہیا کرتی ہیں۔ مکھیوں کی منظم زندگی کچھ یوں ہے کچھ مکھیاں انجینئرنگ کا کام کچھ نرسنگ کا کچھ خوراک جمع کرنے کا کام کرتی ہیں۔ جب کہ انڈے دینا صرف ملکہ مکھی کا کام ہے۔ مکھیوں کی جسمانی ساخت قدرت کا بہترین شاہکار ہے۔ اس کی تین آنکھیں دور بینی کے لیے۔ جسم پر کنگھی نما دندانے ہوتے ہیں جو پولن اکٹھا کرنے اور پھیلانے کا کام کرتے ہیں۔ اور اس کے اندر موم بنانے کا قدرتی درجہ حرارت یعنی 90 - 95o موجود ہوتا ہے۔ مکھی تین قسم کے ڈانس کرتی ہے جو مختلف کاموں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ تمام کیڑوں کی طرح یہ بھی چار حالتوں سے گزرتی ہے (1) انڈے۔ (2) لاروا۔ (3) پیوپا۔ (4) جوان۔ مکھیوں کی خوراک۔ پھل دار درخت، فصلیں، تیل کے بیج والی فصلیں، سبزیاں، پودے، بیلیں، جھاڑیاں، جنگلی درخت، اور بیشمار قسم کے پودے پھول جنگلی اور زیبائشی۔ مکھی بہترین خوراک کے لیے اللہ کی طرف سے الہام حاصل کرتی ہے اور شہد تیار کرنے کا ایک بہترین کارخانہ چلاتی ہے۔ اس کا پورے کا پورا کام انتہائی باریکیوں اور بیشمار سائنسی نکات پر منحصر ہے۔ یہ سب کچھ نہ تو وہ کسی سکول، کالج یا یونیورسٹی سے سیکھتی ہے نہ کسی استاد سے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ تمام حیران کن کام اس معمولی مکھی کو میں خود براہ راست سکھاتا ہوں۔ یہی وضاحت ہے الہام کی۔ اور اسی الہام اور تائید الٰہی کی بدولت شہد کی مکھی اپنی ضرورت سے کئی گنا زیادہ شہد انسانوں کے لیے بناتی ہے۔ اور ان کی نقل و حرکت اور پیداواری صلاحیتیں کسی بڑے انجینئر سائنسدان سے کچھ زیادہ ہی ہیں۔ اس کے چھتے کی بناوٹ اور پھر آپس میں رابطہ بالا صوتی (Ultrasonic) لہروں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اور پھر اس کی صنعتی صلاحیتیں بھی قابل تحسین ہیں۔ سب سے پہلے تو ہم اس کے چھتے کی بناوٹ پر غور کرتے ہیں۔ مکھی کا گھر شش پہلو (چھ پہلو) مخروطی صورتوں میں ہوتا ہے۔ یہ جیومیٹری جیسی شکل والی ساخت تعمیراتی جگہ کے ممکنہ بہترین استعمال کو ظاہر کرتی ہے، یعنی زیادہ چیز کم جگہ میں سما جاتی ہے۔ پھر اس کی تعمیر میں استعمال ہونے والی گو ندیا رال ایسی ہوتی ہے جو انسانی صحت کے لیے موزوں ترین ہوتی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ شہد کی مکھی اپنی مخصوص اور طرح طرح کی آوازوں سے اپنے جسم کی تکمیل کرتی ہے اور چھتے تک واپس پہنچنے کے لیے اپنی راہ بھی ڈھونڈھ سکتی ہے۔ اور دوسری مکھیوں کو خوراک کی جگہ کی ہدایات بھی دے سکتی ہے۔ اب ذرا شہد کی خاصیتیں اور اجزا کے بارے میں سنیے۔ شہد میں رائبوز ایک خاص قسم کی شکر ہوتی ہے جو جسم میں نئے خلیوں کی تعمیر میں استعمال ہوتی ہے۔ کیونکہ پیدائش کا عمل صرف ملکہ مکھی کرتی ہے، اس لیے رائبوز صرف ملکہ مکھی کھاتی ہے کارکن مکھیوں کو اسے کھانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ شہد میں B14 , B13 اور BT موجود ہوتے ہیں جو کسی اور خوراک میں نہیں ہوتے اسی طرح شہد میں کئی اور اہم مرکبات ہوتے ہیں۔ جیسے فاسفورس، کیلشیم فاسفیٹ، ایم (حیاتین) اس کے علاوہ شہد کی مکھی مختلف کھیتوں اور پودوں سے طبی نکتہ نظر سے بےحد مفید جواہر اکٹھا کرتی ہے پھر ان کو شہد میں شامل کردیتی ہے اسی لیے مخصوص علاقوں کے شہد مخصوص بیماروں کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں۔ مثلاً اعصابی بیماری، دل معدہ اور گلے کی بیماریاں۔ اس کے علاوہ اللہ نے فرمایا : ” اس کے اندر سے رنگ برنگ کا ایک شربت نکلتا ہے۔ (آیت 69) شہد میں موجود مختلف قسم کی کیمیاوی خواص کی طرف اشارہ ہے۔ ڈاکٹر ہلوک نورباقی صاحب اپنی کتاب ” قرآنی آیات اور سائنسی حقائق “ میں وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ” شہد کے خواص میں بالیدگی دینے والے ہارمون (شاہی جیلی) سفید رنگ کی ہوتی ہے رائبوز ہلکے پیلے رنگ کی ہوتی ہے کچھ لاکھیں (نامیاتی مرکبات) اور صحت بخش کیمیائی اجزاء نارنجی رنگ کے ہوتے ہیں۔ فاسفورس کے کچھ مرکبات اور کچھ قسم کے خمیر گاڑھے بھورے مائع کی صورت میں ہوتے ہیں۔ مکھی ان تمام اجزا کو اکٹھا کر کے ایک خاص طریق عمل کے ذریعے شہد میں تبدیل کرتی ہے۔ شہد زخموں کے لیے اور تمام پرانی بیماریوں کے لیے مفید اثر رکھتا ہے۔ مثلاً گٹھیا، جسمانی ضعف وزن میں کمی کی شکایت، معدہ، معدے کی آنتوں کے زخم یا ناسور، پرانی جلدی بیماری اور بخار کے بعد بےحد مفید ثابت ہوتا ہے۔ شہد کی یہ تاثیر رائبوز۔ فاسفورس، فالک ایسڈ، تمام حل ہوجانے والے حیاتین (وٹامنز) کیمیائی خمیر کی وجہ سے ہے جو شہد کا جز ہوتے ہیں۔ یہ حقیقت بھی دریافت ہوچکی ہے کہ دل کا مخصوص اعصابی نظام شہد سے اور بطور خاص اس میں موجود حیاتین بی کے گروپ اور فاسفورس سے غیر معمولی طور پر فائدہ حاصل کرتا ہے۔ اور دماغ کے لیے بھی شہد میں موجود رائبوز۔ حیاتین بی اور فاسفورس بےحد مفید پائے گئے ہیں۔ قادر مطلق نے اس معمولی مکھی کو حکمت و ایجادات کا ماہر بنا دیا جس کا ذہن ایک پن کے سرے سے بھی چھوٹا ہوتا ہے۔ وہ اللہ کی مرضی اور مدد سے اس قدر بڑی اور مفید صنعت کی مالک بن گئی کہ سوچنے والے حیران ہوجاتے ہیں اور یہ اللہ کی بڑائی، قدرت اور صناعی کا بہترین شاہکار ہے۔ جو انسان کے لیے اللہ کی معرفت میں مددگار ہوتا ہے اسی طرح کی بیشمار نشانیاں ہیں جو اللہ کے وجود اور وحدانیت کا ثبوت پیش کر رہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ” یقینا اس میں ایک نشانی ہے ان لوگوں کے لیے جو غوروفکر کرتے ہیں۔ (النحل آیت 69)
Top