Mafhoom-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 33
اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰۤى اٰدَمَ وَ نُوْحًا وَّ اٰلَ اِبْرٰهِیْمَ وَ اٰلَ عِمْرٰنَ عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ اصْطَفٰٓي : چن لیا اٰدَمَ : آدم وَنُوْحًا : اور نوح وَّاٰلَ اِبْرٰهِيْمَ : اور ابراہیم کا گھرانہ وَاٰلَ عِمْرٰنَ : اور عمران کا گھرانہ عَلَي : پر الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
اللہ نے آدم، نوح، آل ابراہیم اور آل عمران کو تمام دنیا والوں سے (اپنی رسالت کے لئے) منتخب کیا تھا۔
انبیائے کرام کا سلسلہ تشریح : یہاں سے دوسرا خطبہ شروع ہوتا ہے۔ اس کے نزول کا زمانہ 9 ھ ہے۔ ان آیات میں انبیاء کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ کیونکہ رب العزت بہترین فیصلہ کرنے والا ہے اور وہ ہر بات کو بخوبی سننے والا اور حقیقت حال کو اچھی طرح جاننے والا ہے۔ اس لئے اس نے اپنے بہترین بندوں میں سے ان بندوں کا انتخاب کیا کہ جو لوگوں کے حق میں بہترین بن سکتے تھے۔ لہٰذا سب سے پہلے دنیا تخلیق کی اور پھر حضرت آدم (علیہ السلام) کو تخلیق کیا جو کہ روحانی اور جسمانی خوبیوں کا مجموعہ تھے۔ ان کو علم و حکمت عطا کیا جس کی وجہ سے ان کو سربلندی عطا کی اور فرشتوں سے ان کو سجدہ کروایا اور پھر آدم (علیہ السلام) کو نبوت کے لئے منتخب کرلیا۔ ان کے عرصہ دراز کے بعد نبوت حضرت شیت (علیہ السلام) اور حضرت نوح (علیہ السلام) کو ملی پھر عرصہ دراز کے بعد نبوت حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو ملی ان کے بعد جس قدر بنی آئے وہ سب انہی کے دو بیٹوں حضرت اسحاق (علیہ السلام) اور حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی نسل سے ہی ہوئے۔ کیونکہ حضرت مریم (علیہ السلام) کے باپ عمران حضرت ابراہیم کی نسل سے تھے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) حضرت عمران کے نواسے تھے۔ لہٰذا یہ ثابت ہوگیا کہ کوئی پیغمبر بھی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے خاندان سے باہر نہیں ہے۔ ان سب کا انتخاب اس عظیم اللہ جل شانہ کا ہے جو ہر بشر کے نفس کی خوبیوں سے پوری طرح باخبر ہے۔ اس لئے اس کا انتخاب کسی صورت بھی غلط نہیں ہوسکتا۔ اگلی آیت میں حضرت مریم کی پیدائش کا ذکر کیا گیا ہے۔
Top