Ashraf-ul-Hawashi - At-Tawba : 64
وَ قَالَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا لَوْ اَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّاَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوْا مِنَّا١ؕ كَذٰلِكَ یُرِیْهِمُ اللّٰهُ اَعْمَالَهُمْ حَسَرٰتٍ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ مَا هُمْ بِخٰرِجِیْنَ مِنَ النَّارِ۠   ۧ
وَقَالَ : اور کہیں گے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے اتَّبَعُوْا : پیروی کی لَوْ اَنَّ : کاش کہ لَنَا : ہمارے لیے كَرَّةً : دوبارہ فَنَتَبَرَّاَ : تو ہم بیزاری کرتے مِنْهُمْ : ان سے كَمَا : جیسے تَبَرَّءُوْا : انہوں نے بیزاری کی مِنَّا : ہم سے كَذٰلِكَ : اسی طرح يُرِيْهِمُ : انہیں دکھائے گا اللّٰهُ : اللہ اَعْمَالَهُمْ : ان کے اعمال حَسَرٰتٍ : حسرتیں عَلَيْهِمْ : ان پر وَمَا ھُمْ : اور نہیں وہ بِخٰرِجِيْنَ : نکلنے والے مِنَ النَّار : آگ سے
منافق یہ ڈرتے ہیں (ایسا نہ ہو کہیں) مسلمانوں پر ایسی کوئی سورت اترے جو ان کے دل کی بات مسلمانوں کو بتلا دے (اے پیغمبر ان لوگوں سے کہہ دے اچھا ہنسو جس سے تم ڈرتے ہو خدا اس کو ضرور کھولے گا1
1 اور تم رسوا ہو کر رہو گے۔ اس بنا پر سورة کا نام سورة الفا ضحہ ہے۔ یعنی منافقین کے راز کھو لنے والی اور ان کو رسو کرنے والی۔ نیز اس سورة کو سو رہ حافرہ بھی کہتے ہیں کیونکہ اس سورة نے منافقین کے سینے کی باتوں کو کھود کر رکھ دیا ہے اور ان کے راز ہائے سربستہ کی قلعی کھول دی ہے۔ ( کبیر )
Top