Mafhoom-ul-Quran - An-Nisaa : 144
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ١ؕ اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ عَلَیْكُمْ سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) لَا تَتَّخِذُوا : نہ پکڑو (نہ بناؤ) الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع اَوْلِيَآءَ : دوست مِنْ دُوْنِ : سوائے الْمُؤْمِنِيْنَ : مسلمان (جمع) اَتُرِيْدُوْنَ : کیا تم چاہتے ہو اَنْ تَجْعَلُوْا : کہ تم کرو (لو) لِلّٰهِ : اللہ کا عَلَيْكُمْ : تم پر (اپنے اوپر) سُلْطٰنًا : الزام مُّبِيْنًا : صریح
اے ایمان والو ! مومنوں کو چھوڑ کر کفار کو اپنے دوست نہ بناؤ۔ کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ کو اپنے خلاف صریح حجت دے دو
کفار کی دوستی تشریح : پچھلی آیات میں منافقین کے بارے میں بڑی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے یہاں اللہ تعالیٰ مؤمنوں کو کفار و منافقین کی دوستی سے منع فرماتا ہے کہ منافقین سے دوستی نہ کرو، جبکہ مومنین موجود ہیں تو اس حکم پر پابندی سے عمل کرنا ضروری ہے ورنہ سزا ملنی ضروری ہوجائے گی۔ ان سے دوستی کرنے میں بہت زیادہ نقصانات ہیں اسی لیے منع کیا گیا ہے۔ اللہ رب العزت نے فرمایا ہے کہ منافق کافر سے زیادہ خطرناک اور برا انسان ہے اسی لیے کافروں کے لیے عذاب عظیم کا ذکر ہے، جبکہ منافقوں کے لیے عذاب الیم (درد ناک عذاب) پھر اسی طرح کفار کے لیے جہنم کی سزا ہے تو منافقوں کے لیے جہنم کے سب سے نچلے گڑھے کی سزا مقرر کی گئی ہے۔ تو ایسے برے اور خطرناک لوگوں سے دوستی کیوں کی جائے ؟ جبکہ مومنین موجود ہوں دوستی کے لئے۔ برے دوست تو ویسے ہی نقصان کا باعث ہوتے ہیں۔
Top