بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mafhoom-ul-Quran - Al-Anfaal : 1
یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْاَنْفَالِ١ؕ قُلِ الْاَنْفَالُ لِلّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ١ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَصْلِحُوْا ذَاتَ بَیْنِكُمْ١۪ وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗۤ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
يَسْئَلُوْنَكَ : آپ سے پوچھتے ہیں عَنِ : سے الْاَنْفَالِ : غنیمت قُلِ : کہ دیں الْاَنْفَالُ : غنیمت لِلّٰهِ : اللہ کیلئے وَالرَّسُوْلِ : اور رسول فَاتَّقُوا : پس ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَاَصْلِحُوْا : اور درست کرو ذَاتَ : اپنے تئیں بَيْنِكُمْ : آپس میں وَاَطِيْعُوا : اور اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗٓ : اور اس کا رسول اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
(اے نبی ﷺ ! ) مجاہد لوگ آپ سے انفال (مال زائد) کے بارے میں دریافت کرتے ہیں (کہ کیا حکم ہے ؟ ) کہہ دیں کہ مال غنیمت اللہ اور اس کے رسول کا ہے۔ تو اللہ سے ڈرو اور آپس میں صلح رکھو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو اللہ اور اس کے رسول کے حکم پر چلو۔
مال غنیمت کی تقسیم تشریح : اس آیت کا اصل مضمون مال غنیمت کو تقسیم کرنے کے اصول بتانا ہے۔ یہ اصول جو یہاں بتائے جا رہے ہیں یہ صرف ان مسلمانوں کے لیے خاص نہیں جنہوں نے غزوئہ بدر میں حصہ لیا بلکہ یہ اصول و قوانین تمام امت مسلمہ کے لیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ موقع کی مناسبت سے احکامات دیتے ہیں تاکہ یہ بات پوری طرح واضح ہوجائے۔ یہ سورت جنگ بدر کے بعد نازل ہوئی اور اس کا شان نزول یہ کہ جنگ بدر کفر اور اسلام کے درمیان پہلی جنگ تھی اس میں فتح و کامیابی کے بعد مال غنیمت کی تقسیم کا مسئلہ پیش آیا۔ اور مال غنیمت کے تقسیم پر مسلمانوں میں کچھ جھگڑا پیدا ہوگیا۔ تو اللہ رب العزت نے ان کو یاد دلایا کہ تم مومن ہو یعنی امن و سلامتی، بھائی چارے اور خوف الٰہی رکھنے والے لوگ ہو تمہیں اپنے ہر عمل اور ہر سوچ میں ان تمام باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ جہاد تو صرف رضائے الٰہی اور دین کی سربلندی کے لیے کیا جاتا ہے نہ کہ مال کی محبت میں۔ اس طرح تو گویا مومن کی پہچان ہی ختم ہوگئی اس جھگڑے اور عارضی پریشانی کو ختم کرنے کے لیے اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو حکم دیا کہ ان مجاہدین بدر کو بتا دو کہ فتح و شکست اور مال و دولت یہ سب اللہ جل شانہ ‘ کے اختیار میں ہے۔ اس لیے تم لوگ مال کے بارے میں صرف اتنا خیال رکھو کہ یہ صرف اللہ رب العزت کی ہی ملکیت ہے اور اس کو استعمال کرنے کی اجازت صرف اس کے رسول کو ہی ہے۔ وہ اللہ کے حکم اور اجازت سے مال غنیمت کو استعمال کریں گے۔ تم مجاہدین کو تو اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں اور بس۔ دوسرا تم لوگ جو بھی کام کرو صرف اللہ کی خوشی حاصل کرنے کے لیے کرو۔ اللہ کے غصہ سے ڈرتے رہو۔ تیسرا اپنے آپس کے تعلقات کو دنیاوی فائدوں کی وجہ سے مت خراب کرو اور یاد رکھو تم سب اسلام کے رشتہ سے بھائی بھائی ہو۔ چوتھا یہ کہ ہر قسم کے جھگڑے بجائے خود طے کرنے کے، اللہ اور رسول ﷺ پر چھوڑ دو ۔ کیونکہ مسلمان کی زندگی کے تمام اصول و قوانین اللہ بنانے والا اور رسول اللہ ﷺ بتانے والے ہیں، اس لیے جو فیصلہ وہ کریں اس کو تم لوگ بغیر حیل و حجت کے مان لو۔ یہ حکم تمام دنیا کے مسلمانوں کے لیے ہے۔ پھر اگلی آیات میں مومن کی تعریف بیان کی گئی ہے ملاحظہ ہو۔
Top