Mafhoom-ul-Quran - Al-Anfaal : 2
اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ
اِنَّمَا : درحقیقت الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) الَّذِيْنَ : وہ لوگ اِذَا : جب ذُكِرَ اللّٰهُ : ذکر کیا جائے اللہ وَجِلَتْ : ڈر جائیں قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل وَاِذَا : اور جب تُلِيَتْ : پڑھی جائیں عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتُهٗ : ان کی آیات زَادَتْهُمْ : وہ زیادہ کریں اِيْمَانًا : ایمان وَّ : اور عَلٰي رَبِّهِمْ : وہ اپنے رب پر يَتَوَكَّلُوْنَ : بھروسہ کرتے ہیں
مومن تو وہ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب انہیں اللہ کی آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو یہ ( آیات) ان کا ایمان زیادہ کردیتی ہیں اور وہ اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
مؤمنین کی صفات تشریح : ان آیات میں بھی مومن کی خاص صفات بتائی گئی ہیں۔ سچے مومن کی پانچ علامات بتائی گئی ہیں۔ -1 اللہ کا نام سن کر اس کی عزت و احترام اور بڑائی کا خیال ان کے دلوں میں یوں پیدا ہوتا ہے کہ دل خوف سے لرز اٹھتے ہیں۔ -2 جیسا کہ انسانی فطرت ہے کہ جب وہ کسی بڑی پر اثر بات کو غور سے سنتا ہے تو اس بات کے مطابق اس کے دل میں زیادہ اثر اور مضبوطی پیدا ہوتی ہے اسی طرح جب مومن غور سے قرآن کی آیات سنتا ہے تو اس کے ایمان میں مضبوطی پیدا ہوتی ہے اس کے دل میں نور ایمان روشن ہوتا ہے۔ اس کی روح اور بھی پاکیزہ ہوجاتی ہے اور اس کا چہرہ نور ایمان سے دمکنے لگتا ہے۔ -3 وہ نماز قائم رکھتے ہیں۔ پورے ادب و احترام، خشوع و خضوع اور سنت کے مطابق نماز ادا کرتے ہیں۔ -4 اللہ نے جو مال و دولت ان کو عطا کر رکھا ہے وہ اس میں اسراف سے کام نہیں لیتے بلکہ بڑے طریقے سلیقے سے خرچ کرتے ہیں اپنے اوپر، اپنے بیوی بچوں کے اوپر، ماں باپ، عزیزوں اور دوستوں پر اور پھر غریب محتاج، رشتہ دار اور عام لوگوں پر بڑی خوشی سے خرچ کرتے ہیں۔ -5 صرف اور صرف اللہ پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ اللہ کے سوا نہ کسی کی عبادت کرتے ہیں نہ کسی سے مدد مانگتے ہیں، یعنی شرک، رشوت اور سفارش سے وہ اپنے آپ کو بالکل بچا کر رکھتے ہیں۔ جب ہم ان تمام صفات کو دیکھتے ہیں تو ہمارے سامنے ایک انتہائی کامیاب، مطمئن، خوبصورت، پرہیزگار اور کامل انسان کا نقشہ آجاتا ہے جو خود اپنے لیے اپنے گھر، محلہ، شہر اور ملک کے لیے باعث رحمت و باعث سکون ہوتا ہے اور ایسا شخص صرف دنیا میں ہی کامیاب و کامران نہیں ہوتا بلکہ رب العالمین نے ایسے سچے اور پکے مومنین کے لیے آخرت میں بہترین درجات، انعامات اور سہولتوں کا اعلان کیا ہے۔ الہ العالمین ایسے لوگوں کے چھوٹے موٹے گناہ ویسے ہی معاف کر دے گا اور ان کو آخرت میں بڑی ہی شاندار رہائش گا ہیں دی جائیں گی جن میں وہ بڑے ٹھاٹ باٹ سے زندگیاں گزاریں گے۔ کتنی مزے کی باتیں اور راز کی باتیں قرآن پاک ہمیں بتا رہا ہے۔ اس دنیا کو تو ہم جانتے ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ اچھا کام کرکے جو خوشی اور سکون ملتا ہے وہ برے کام کے کرنے میں نہیں ملتا مگر اس کا اجر جو مرنے کے بعد ملے گا وہ ہماری نظر سے اوجھل ہے تو اس کے بارے میں ہمیں قرآن بتا رہا ہے۔ جو کہ بالکل سچ ہے اور اس میں شک و شبہ کی ہرگز کوئی گنجائش نہیں۔ ہمیں زندگی کا ہر لمحہ اللہ سے مدد مانگتے ہوئے اس سے ڈرتے ہوئے گزارنا چاہیے اور جن و انس کی شرارت اور خباثت سے اللہ کی پناہ مانگتے رہنا چاہیے۔ یہی تو انسانی کامیابی کے زینے ہیں۔” انسان کے دل میں ایمان یہ ہے کہ وہ اللہ سے محبت رکھے۔ “ (کتاب فردوس)
Top