Tafseer-e-Majidi - Yunus : 26
لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰى وَ زِیَادَةٌ١ؕ وَ لَا یَرْهَقُ وُجُوْهَهُمْ قَتَرٌ وَّ لَا ذِلَّةٌ١ؕ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
لِلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو کہ اَحْسَنُوا : انہوں نے بھلائی کی الْحُسْنٰى : بھلائی ہے وَزِيَادَةٌ : اور زیادہ وَلَا يَرْهَقُ : اور نہ چڑھے گی وُجُوْهَھُمْ : ان کے چہرے قَتَرٌ : سیاہی وَّلَا ذِلَّةٌ : اور نہ ذلت اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : جنت والے ھُمْ : وہ سب فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
جو لوگ نیکی کرتے رہے ان کے لئے بھلائی ہے اور اس کے علاوہ بھی،45۔ ان کے چہروں پر نہ کدورت چھائے گی اور نہ ذلت ہوگی اہل جنت یہی ہیں یہ اس میں ہمیشہ (ہمیش) رہیں گے،46۔
45۔ یعنی دیدار الہی جو ہر نعمت اور ہر لذت سے افضل تر ہے۔ (آیت) ” زیادۃ “۔ کی یہ تفسیر خود حدیث میں آچکی ہے۔ عن النبی ﷺ فی ھذہ الایۃ قال اذا دخل اھل الجنۃ الجنۃ فیکشف الحجاب فیتجلی لھم فو اللہ ما اعطاھم شیئا احب الیھم من النظر الی اللہ (ابن جریر) قال رسول اللہ ﷺ الزیادۃ النظر الی وجہ اللہ الکریم (قرطبی عن انس ؓ) یہی حدیث صحیح مسلم میں حضرت صہیب صحابی ؓ کی روایت سے آئی۔ صحابہ ؓ وتابعین سب سے یہی تفسیر منقول ہے۔ الزیادۃ النظر الی وجہ اللہ تبارک وتعالیٰ (ابن جریر عن ابی بکر الصدیق ؓ زیادۃ النظر الی الرب (ابن جریر۔ عن الحسن ؓ الزیادۃ ھنا النظر الی وجہ الرحمن (ابن جریر۔ عن قتادہ) وھو قول ابی بکر الصدیق ؓ وعلی ؓ فی روایۃ وحذیفۃ وعبادۃ بن الصامت وکعب بن عجرۃ وابن موسیٰ وصھیب وابن عباس ؓ فی روایۃ وھو قول جماعۃ من التابعین (قرطبی) دیدار الہی کو لفظ (آیت) ” زیادۃ “۔ سے تعبیر کرنے میں بھی شاید یہی اشارہ ہے کہ وہ ایسی نعمت ہے جو ہر ممکن نعمت کے علاوہ اور اس کے مافوق ہے۔ اشارۃ الی انعام واحوال لا یمکن تصورھا فی الدنیا (راغب) (آیت) ” احسنوا “۔ نیک کام کئے، نیک کرداری کرتے رہے۔ اور سب سے بڑی نیکی خود ایمان لانا ہے۔ (آیت) ” الحسنی “۔ یعنی اجر عمل نیک کرداری کا صلہ۔ یا خود جنت۔ المنزلۃ الحسنی وھی الجنۃ (روح) آیت میں مومنین کو اطمینان دلایا ہے کہ نیک روی اور نیک کرداری کا پورا صلہ تو خیر ملے ہی گا لیکن اس کے علاوہ کچھ ” اور بھی “ ملے گا، یہ صرف عالم آخرت ہی کے ساتھ مخصوص ہے۔ اس ” کچھ اور “ کی لذت کوئی اہل محبت کے دلوں سے پوچھے۔ 46۔ یعنی مومنین کو دوام عیش تو حاصل رہے ہی گا۔ لیکن اس کے علاوہ کسی صدمہ اور غم والم سے بھی وہ کبھی دو چار نہ ہوسکیں گے۔
Top