Tafseer-e-Majidi - Hud : 87
قَالُوْا یٰشُعَیْبُ اَصَلٰوتُكَ تَاْمُرُكَ اَنْ نَّتْرُكَ مَا یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَاۤ اَوْ اَنْ نَّفْعَلَ فِیْۤ اَمْوَالِنَا مَا نَشٰٓؤُا١ؕ اِنَّكَ لَاَنْتَ الْحَلِیْمُ الرَّشِیْدُ
قَالُوْا : وہ بولے يٰشُعَيْبُ : اے شعیب اَصَلٰوتُكَ : کیا تیری نماز تَاْمُرُكَ : تجھے حکم دیتی ہے اَنْ : کہ نَّتْرُكَ : ہم چھوڑ دیں مَا يَعْبُدُ : جو پرستش کرتے تھے اٰبَآؤُنَآ : ہمارے باپ دادا اَوْ : یا اَنْ نَّفْعَلَ : ہم نہ کریں فِيْٓ اَمْوَالِنَا : اپنے مالوں میں مَا نَشٰٓؤُا : جو ہم چاہیں اِنَّكَ : بیشک تو لَاَنْتَ : البتہ تو الْحَلِيْمُ : بردبار (باوقار) الرَّشِيْدُ : نیک چلن
وہ بولے اے شعیب (علیہ السلام) کیا یہ تمہاری نماز تمہیں تعلیم دیتی ہے کہ ہم ان چیزوں کو چھوڑ دیں جن کی پرستش ہمارے بڑے کرتے آئے ہیں یا اس کو چھوڑ دیں کہ ہم اپنے مال کے ساتھ جو چاہیں کریں واقعی تم ہی تو بڑے عقل مند بڑے دیندار ہو،128۔
128۔ مخالفین کی یہ تقریر بہ طور طنز و تمسخر ہے۔ قال ابن عباس، ومیمون بن مھران، وابن جریج، واسلم وابن جریر یقولون ذلک اعداء اللہ علی سبیل الاستھزاء (ابن کثیر) قیل قالوا علی وجہ الاستھزاء (معالم) وصفوہ علی السلام بھذین الوصفین الجلیلین علی طریقۃ الاستعارۃ التھکمیۃ فالمراد بھما ضد معناھما وھذا ھو المروی عن ابن عباس ؓ والیہ ذھب قتادۃ والمبرد (روح) وہ بار بار اس پر الجھ رہے تھے کہ یہ کیسا دین اور کیسا نبی ہے جو ایک طرف تو ہمارے آبائی معتقدات، عبادات، رسوم وشعار کا تختہ الٹ دینا چاہتا ہے اور دوسری طرف ہمیں ہمارے آمد وخرچ پر بھی طرح طرح کی قیدیں لگاتا اور پابندیاں عائد کرتارہتا ہے۔ (آیت) ” ان نفعل “۔ کا عطف (آیت) ’ ما یعبد “۔ پر ہے۔
Top