Tafseer-e-Majidi - Hud : 86
بَقِیَّتُ اللّٰهِ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ١ۚ۬ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ
بَقِيَّتُ : بچا ہوا اللّٰهِ : اللہ خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے وَ : اور مَآ : نہیں اَنَا : میں عَلَيْكُمْ : تم پر بِحَفِيْظٍ : نگہبان
اللہ (کے دیئے میں سے) بچا ہوا کہیں بہتر ہے تمہارے حق میں اگر تم ایمان والے ہو اور میں تم پر کوئی پاسبان تو ہوں نہیں،127۔
127۔ اپنے ہر قول وعمل کی ذمہ داری تمہیں خود محسوس کرنی چاہیے) حضرت شعیب (علیہ السلام) نے اپنی تقریر سے ایک طرف تو مخاطبین میں ان کی ذمہ داری کا شعور پیدا کرنا چاہا دوسرے یہ بتایا کہ پاک مال اور ناجائز ذرائع سے حاصل کی ہوئی آمدنی سے بہتر ہے۔ (آیت) ” بقیت اللہ “۔ یعنی وہ مال جو شریعت الہی نے تمہارے لیے جائز رکھا ہے اور جس کو ناجائز نہیں قراردیا ہے۔ ای ماابقاہ اللہ حلالالکم ولم یحرمہ علیکم (بحر)
Top