Tafseer-e-Majidi - Ar-Ra'd : 26
اَللّٰهُ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یَقْدِرُ١ؕ وَ فَرِحُوْا بِالْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ مَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا مَتَاعٌ۠   ۧ
اَللّٰهُ : اللہ يَبْسُطُ : کشادہ کرتا ہے الرِّزْقَ : رزق لِمَنْ يَّشَآءُ : جس کے لیے وہ چاہتا ہے وَيَقْدِرُ : تنگ کرتا ہے وَفَرِحُوْا : اور وہ خوش ہیں بِالْحَيٰوةِ : زندگی سے الدُّنْيَا : دنیا وَمَا : اور نہیں الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی فِي : مقابلہ (میں) الْاٰخِرَةِ : آخرت اِلَّا : مگر (صرف) مَتَاعٌ : متاع حقیر
اللہ جس پر چاہے روزی کشادہ کردیتا ہے اور (جس پر چاہے) تنگ کردیتا ہے،49۔ اور یہ لوگ دنیوی زندگی پر اتراتے ہیں حالانکہ دنیوی زندگی آخرت کے مقابلہ میں بس ایک حقیر ہی سودا ہے،50۔
49۔ (اس انتظام تکوینی کو مقبولیت وعدم مقبولیت سے کوئی تعلق نہیں) بعض گم کردۂ راہ قوموں اور فرقوں نے حق و باطل کا معیار معیشت کی خوشحالی و فارغ البالی اور تنگ دستی اور بدحالی کو سمجھا ہے، یہاں اس کی پوری تردید ہورہی ہے، اور ارشاد ہو رہا ہے کہ اس کا تعلق تمامتر مشیت تکوینی سے ہے، (آیت) ” یقدر “۔ کے معنی یہاں تنگ کردینے کے لیے گئے ہیں، جیسا کہ سیاق سے بالکل ظاہر ہے، قال المفسرون معنی یقدر ھھنا یضیق (کبیر) 50۔ ان منکرین آخرت کی تنگ دماغی کا یہ حال ہے کہ یہ اسی محدود اور چند سالہ مختصر زندگی کو سب کچھ سمجھے ہوئے ہیں، اور اس بےانتہا وسیع عالم کو جو اس کے معا بعد شروع ہونے والا ہے نذر بیخبر ی کیے ہوئے ہیں، جیسے یہ سارا کارخانہ حیات کسی صاحب شعور وصاحب ارادہ کا برپا کیا ہوا ہی نہیں، (آیت) ” متاع “۔ میں تنوین تحقیر کی ہے۔
Top