Tafseer-e-Majidi - Ibrahim : 25
تُؤْتِیْۤ اُكُلَهَا كُلَّ حِیْنٍۭ بِاِذْنِ رَبِّهَا١ؕ وَ یَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ
تُؤْتِيْٓ : وہ دیتا ہے اُكُلَهَا : اپنا پھل كُلَّ حِيْنٍ : ہر وقت بِاِذْنِ : حکم سے رَبِّهَا : اپنا رب وَيَضْرِبُ : اور بیان کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْاَمْثَالَ : مثالیں لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : وہ غور وفکر کریں
وہ اپنا پھل ہر فصل میں اپنے پروردگار کے حکم سے دیتا رہتا ہے،46۔ اور اللہ لوگوں کے لئے تمثیلات اس لئے بیان کرتا ہے تاکہ وہ خوب سمجھ لیں،47۔
46۔ (اور اس کا کوئی پھل کسی فصل میں بھی ضائع نہیں جاتا) ایمان اور اعمال صالحہ پر رضائے الہی کا ثمرہ اسی طرح دائما مرتب ہوتا رہتا ہے اس کے کبھی ضائع جانے کا احتمال نہیں۔ اسی سے ملتی ہوئی ایک تمثیل عہد نامہ عتیق میں بھی ملتی ہے :۔ ” مبارک وہ آدمی ہے جو شریروں کی صلاح پر نہیں چلتا۔ سو وہ اس درخت کے مانند ہوگا جو پانی کی نہروں کے کنارے پر لگایا جائے اور اپنے وقت پر میوے لائے۔ جس کے پتے مرجھاتے نہیں اور اپنے ہر ایک کام میں پھلتا پھولتا رہے گا۔ شریر ایسے نہیں بلکہ بھوسے کی مانند ہیں جسے ہوا اڑا لے جاتی ہے۔ “ (زبور۔ 1: 4) 47۔ (معنی ومقصود کو اور پھر اسی پر عمل کرتے رہیں) تمثیلات کی غرض وغایت بھی توضیح مطالب ومقاصد ہے۔
Top