Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 99
وَ تَرَكْنَا بَعْضَهُمْ یَوْمَئِذٍ یَّمُوْجُ فِیْ بَعْضٍ وَّ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَجَمَعْنٰهُمْ جَمْعًاۙ
وَتَرَكْنَا : اور ہم چھوڑ دیں گے بَعْضَهُمْ : ان کے بعض يَوْمَئِذٍ : اس دن يَّمُوْجُ : ریلا مارتے فِيْ بَعْضٍ : بعض (دوسرے) کے اندر وَّنُفِخَ فِي الصُّوْرِ : اور پھونکا جائے گا صور فَجَمَعْنٰهُمْ : پھر ہم انہیں جمع کرینگے جَمْعًا : سب کو
اور ہم اس روز انہیں ایک دوسرے سے گڈمڈ کردیں گے،151۔ اور صور پھونکا جائے گا پھر ہم سب کو جمع کرلیں گے،152۔
151۔ یہ کس روز ؟ (آیت) ” یومئذ “۔ سے کس روز کی طرف اشارہ ہے ؟ ظاہرا مراد اس دیوار کے عدم کے دن سے ہے یا اس وقت کے قرب سے ہے، الاقرب ان المراد الوقت الذی جعل اللہ ذلک السد دکاء (کبیر) اے یوم اذا جاء الوعد بمجئی بعض مبادیہ (روح) اے یوم یدک ھذا السد (ابن کثیر) قیل ھذا عند فتح السد (معالم) لیکن بعض نے اس سے یوم قیامت مراد لی ہے۔ اور یہ مفہوم بھی سیاق قرآنی سے کچھ زیادہ بعید نہیں۔ اس صورت میں (آیت) ” بعضھم اے بعض الخلق (کشاف) ” یومئذ “ کی جو دونوں تعبیریں نقل ہوئیں۔ ان میں باہم کوئی منافات نہیں۔ ہدم دیوار کا وقوع عین قرب قیامت ہی میں تو ہوگا۔ (آیت) ” ترکنا “۔ یہاں جعلنا کے مرادف ہے۔ (کشاف۔ بیضاوی) 152۔ اب بیان قیامت کا شروع ہوگیا۔ ہر اہم دنیوی واقعہ وحادثہ میں آخرت کی یاد دلادینا عین دستور قرآنی کے مطابق ہے۔
Top