Tafseer-e-Majidi - Al-Muminoon : 100
لَعَلِّیْۤ اَعْمَلُ صَالِحًا فِیْمَا تَرَكْتُ كَلَّا١ؕ اِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَآئِلُهَا١ؕ وَ مِنْ وَّرَآئِهِمْ بَرْزَخٌ اِلٰى یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ
لَعَلِّيْٓ : شاید میں اَعْمَلُ : کام کرلوں صَالِحًا : کوئی اچھا کام فِيْمَا : اس میں تَرَكْتُ : میں چھوڑ آیا ہوں كَلَّا : ہرگز نہیں اِنَّهَا : یہ تو كَلِمَةٌ : ایک بات هُوَ : وہ قَآئِلُهَا : کہہ رہا ہے وَ : اور مِنْ وَّرَآئِهِمْ : ان کے آگے بَرْزَخٌ : ایک برزخ اِلٰى يَوْمِ : اس دن تک يُبْعَثُوْنَ : وہ اٹھائے جائیں گے
تاکہ جس (دنیا) کو چھوڑ کر آیا ہوں اس میں (پھر جاکر) نیک کام کروں ہرگز نہیں یہ ایک بات ہی ہے جسے وہ کہے جاراہا ہے،89۔ اور ان کے آگے ایک آڑ ہے (ان کے) دوبارہ اٹھائے جانے کے دن تک،90۔
89۔ اس بدبخت کی یہ تمنا ہرگز پوری نہ ہوگی اور نہ اسے پورا ہونا چاہیے تھا۔ دنیا میں اس پر شامت اسی بنا پر سوار رہی کہ وہ غیب کو بھول گیا۔ یہی غیبیت جب پھر اس پر طاری ہوگی تو پھر وہ آخرت و احکام آخرت کو اسی طرح بھول جائے گا۔ (آیت) ” ارجعون “۔ صیغہ جمع کا ہے۔ واحد کے لیے یہ جمع تعظیمی ہے۔ خطاب اللہ بلفظ الجمع للتعظیم (کشاف) 90۔ موت کے بعد روح انسانی ایک درمیانی عالم میں رہتی ہے۔ اور وقت حشر تک رہے گی، اسی کا اصطلاحی نام عالم برزخ ہے۔
Top