Tafseer-e-Majidi - Al-Ankaboot : 60
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ دَآبَّةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا١ۗۖ اَللّٰهُ یَرْزُقُهَا وَ اِیَّاكُمْ١ۖ٘ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَكَاَيِّنْ : اور بہت سے مِّنْ دَآبَّةٍ : جانور جو لَّا تَحْمِلُ : نہیں اٹھاتے رِزْقَهَا : اپنی روزی اَللّٰهُ : اللہ يَرْزُقُهَا : انہیں روزی دیتا ہے وَاِيَّاكُمْ : اور تمہیں بھی وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور کتنے ہی جانور ہیں جو اپنی غذا اٹھا کر نہیں رکھتے اللہ ہی انہوں روزی پہنچاتا ہے اور تم کو بھی اور وہی خوب سننے والا ہے (اور) خوب جاننے والا ہے،77۔
77۔ سب کی ضرورتوں سے خبردار، سب کے حالات سے خوب واقف۔ (آیت) ” وکاین من ..... ایاکم “۔ ایک بار پھر یہ حقیقت دلوں میں اتاردی ہے کہ اللہ کا تعلق بندوں سے صرف معاوی ہی زندگی کا نہیں، بلکہ اس ناسوتی زندگی اور اس کے معاشی پہلوؤں میں بھی پورا پورا ہے۔ اس کے ایک ایک جزئیہ کے ساتھ ہے۔ بےصبر اور تھرڈ لے انسان کو سمجھایا ہے کہ جانوروں کی حالت پر غور کر ووہ کب اپنا رزق اپنے ساتھ لیے لیے گھومتے ہیں، لیکن باوجود اس کے انہیں بھی کہیں بھوکا نہیں رکھا جاتا ہے۔ ان کی غذا انہیں بہم پہنچائی ہی جاتی ہے۔ تو انسان کیوں اپنے متعلق اتنا بےآس ہوا جاتا ہے ؟ انسان کے لیے کیا اتنا بھی فکر واہتمام نہ ہوگا جتنی پر واحیوانات کے لیے رکھی جاتی ہے ؟
Top