Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 108
تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ یُرِیْدُ ظُلْمًا لِّلْعٰلَمِیْنَ
تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ اللّٰهِ : اللہ کی آیات نَتْلُوْھَا : ہم پڑھتے ہیں وہ عَلَيْكَ : آپ پر بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک وَمَا اللّٰهُ : اور نہیں اللہ يُرِيْدُ : چاہتا ظُلْمًا : کوئی ظلم لِّلْعٰلَمِيْنَ : جہان والوں کے لیے
یہ اللہ کی آیتیں ہیں ہم انہیں تم کو ٹھیک ٹھیک پڑھ کر سناتے ہیں اور اللہ مخلوقات پر ظلم نہیں چاہتا،224 ۔
224 ۔ (اس لیے اس کے فیصلے ہمیشہ عادلانہ اور حکیمانہ ہوتے ہیں) اسلام کا خدا تمامتر رحیم ہے۔ عادل ہے۔ شفیق ہے۔ مشرک قوموں کے دیوی دیوتاؤں کی طرح ظالم وخونخوار نہیں ہے۔ قرآن مجید کو بار بار خداوند تعالیٰ کی تنزیہ کا اثبات ان صفات ذمیمہ سے کرنا ضروری ہوگیا تھا۔ اور تو اور توریت تک کے خدا میں صفات قہری کہیں زیادہ زور وقوت کے ساتھ جلوہ گر نظر آرہے ہیں۔ (آیت) ” بالحق “۔ یعنی بالکل صحیح۔ جس میں شک وشبہ کی گنجائش نہیں۔ ای بالصدق (قرطبی)
Top