Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 15
یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ قَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلُنَا یُبَیِّنُ لَكُمْ كَثِیْرًا مِّمَّا كُنْتُمْ تُخْفُوْنَ مِنَ الْكِتٰبِ وَ یَعْفُوْا عَنْ كَثِیْرٍ١ؕ۬ قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌۙ
يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب قَدْ جَآءَكُمْ : یقیناً تمہارے پاس آگئے رَسُوْلُنَا : ہمارے رسول يُبَيِّنُ : وہ ظاہر کرتے ہیں لَكُمْ : تمہارے لیے كَثِيْرًا مِّمَّا : بہت سی باتیں جو كُنْتُمْ : تم تھے تُخْفُوْنَ : چھپاتے مِنَ الْكِتٰبِ : کتاب سے وَيَعْفُوْا : اور وہ درگزر کرتا ہے عَنْ كَثِيْرٍ : بہت امور سے قَدْ جَآءَكُمْ : تحقیق تمہارے پاس آگیا مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے نُوْرٌ : نور وَّ : اور كِتٰبٌ : کتاب مُّبِيْنٌ : روشن
اے اہل کتاب ! تمہارے پاس ہمارے (یہ جو) رسول آئے ہیں، یہ تمہارے سامنے کتاب (الہی) کے (وہ مضامین) کثرت سے کھول دیتے ہیں جنہیں تم چھپاتے رہے ہو،71 ۔ اور بہت سے امور کو نظر انداز بھی کرجاتے ہیں،72 ۔ بیشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک روشنی اور واضح کتاب آچکی ہے،73 ۔
71 ۔ (اور یہ بجائے خود ایک شہادت ہے ان کے پیغمبرانہ علم کی) مطلب یہ ہوا کہ یہ پیغمبر امی ہونے کے باوجود، توریت وانجیل کے اصل مضامین کو تمہاری کوشش اخفاء کے باوجود وحی الہی سے معلوم کرکے ظاہر کردیتے ہیں۔ (آیت) ” یاھل الکتب “۔ اب خطاب یہود ونصاری دونوں سے ہے۔ 72 ۔ (اور یہ حلم وعفو بجائے خود ایک شہادت ہے ان کے پیغمبرانہ اخلاق کی) (آیت) ” یعفوا عن کثیر “۔ یہ مضامین جہنیں آپ ﷺ نظر انداز کرجاتے ہیں وہ ہیں، جن کے اظہار سے بجز مجرموں کی تفضیح کے اور کوئی شرعی غرض وابستہ نہیں، انما لم یظھرہ لانہ لا حاجۃ الی اظہارہ فی الدین (کبیر) لایبینہ اذا لم تضطر الیہ مصلحۃ دینیۃ وما فیہ احیاء الشریعۃ واماتۃ بدعۃ (کشاف) مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ یہیں سے اہل اللہ کی یہ عادت ہے کہ جب تک کوئی مصلحت دینی نہ ہو مقتضائے غیظ پر عمل نہیں کرتے، اور عداوت میں بھی شفاء غیظ نفسانی کا قصد نہیں کرتے۔ 73 ۔ (آیت) ” نور “۔ سے اشارہ ہے رسالت محمدی ﷺ کی جانب اور (آیت) ” کتب مبین “۔ سے قرآن مجید کی جانب۔ یعنی بالنور محمدا ﷺ و کتاب مبین ھو القران الذی انزلہ علی نبینا (ابن جریر) نور قیل محمد ﷺ عن الزجاج و کتاب مبین ای القران فانہ یبین الاحکام (قرطبی)
Top