Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 16
یَّهْدِیْ بِهِ اللّٰهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهٗ سُبُلَ السَّلٰمِ وَ یُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ بِاِذْنِهٖ وَ یَهْدِیْهِمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
يَّهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے بِهِ : اس سے اللّٰهُ : اللہ مَنِ اتَّبَعَ : جو تابع ہوا رِضْوَانَهٗ : اس کی رضا سُبُلَ : راہیں السَّلٰمِ : سلامتی وَيُخْرِجُهُمْ : اور وہ انہیں نکالتا ہے مِّنَ : سے الظُّلُمٰتِ : اندھیرے اِلَى النُّوْرِ : نور کی طرف بِاِذْنِهٖ : اپنے حکم سے وَيَهْدِيْهِمْ : اور انہیں ہدایت دیتا ہے اِلٰي : طرف صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
اس کے ذریعہ سے اللہ انہیں سلامتی کی راہیں دکھاتا ہے جو اس کی رضا کی پیروی کرتے رہتے ہیں،74 ۔ اور انہیں اپنی توفیق سے نور کی طرف، تاریکیوں سے نکال کر لاتا ہے اور انہیں سیدھی راہ دکھائے رہتا ہے،75 ۔
74 ۔ یعنی رضائے حق کا ارادہ کرتے ہیں، اور اس کی تلاش وفکر میں رہا کرتے ہیں۔ ای من یعلم اللہ تعالیٰ انہ یرید اتباع رضاء اللہ تعالیٰ بالایمان بہ (روح) یہیں سے یہ حقیقت بھی روشن ہوجاتی ہے کہ راہ ہدایت انہی کے نصیب میں آتی ہے، جو از خود اس کی تلاش وطلب میں رہتے ہیں۔ (آیت) ” سبل السلم “۔ پوری سلامتی، مادی وروحانی، ہر حیثیت سے مکمل جنت ہی میں جاکر نصیب ہوسکتی ہے۔ اس کے راستے یعنی جنت میں جانے کے طریقے، صحیح عقائد اور صحیح اعمال میں طرق السلام ۃ الموصلۃ الی دارالسلام وھی الجنۃ (قرطبی) قیل طرق الجنۃ (بحر) (آیت) ” بہ “ میں ضمیر کتاب کی طرف ہے۔ ای بالکتاب المبین (کبیر) ظاہرہ انہ یعود علی کتاب اللہ (بحر) ای بالقران (مدارک) 75 ۔ یعنی عمر بھر انہیں سیدھی راہ پر قائم رکھتا ہے۔ (آیت) ” الظلمت “۔ سے مراد کفر کی تہ بہ تہ تاریکیاں ہیں۔ ای من ظلمات الکفر والجھالات (قرطبی) (آیت) ” النور “ سے مراد ایمان وطاعت کی روشنی ہے۔ اے الی نور الاسلام والھدایات (قرطبی) (آیت) ” باذنہ “۔ سے مراد ارادۂ الہی، توفیق الہی، یا مشیت تکوینی ہے۔ ای بتوفیقہ (کبیر) ای بارادتہ و توفیقہ (قرطبی) مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ اصل مقصود طلب رضا ہے، دخول جنت اس کے تابع ہے۔
Top