Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 57
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَكُمْ هُزُوًا وَّ لَعِبًا مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ الْكُفَّارَ اَوْلِیَآءَ١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے (ایمان والے) لَا تَتَّخِذُوا : نہ بناؤ الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا : جو لوگ ٹھہراتے ہیں دِيْنَكُمْ : تمہارا دین هُزُوًا : ایک مذاق وَّلَعِبًا : اور کھیل مِّنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ۔ جو اُوْتُوا الْكِتٰبَ : کتاب دئیے گئے مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے قبل وَالْكُفَّارَ : اور کافر اَوْلِيَآءَ : دوست وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اے ایمان والو ! جن لوگوں کو تم سے پہلے کتاب (آسمانی) مل چکی ہے اور وہ ایسے ہیں کہ انہوں نے تمہارے دین کو ہنسی کھیل بنارکھا ہے ان کو اور کافروں کو دوست نہ بناؤ،203 ۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو، اگر تم ایمان والے ہو،204 ۔
203 ۔ جو لوگ دین حق سے تمسخر و استہزاء کو اپنا شعار بنائے ہوئے ہیں، خواہ وہ کتابی کافر ہوں یا غیرکتابی، ان سے انقطاع تعلقات ودوستی کے باب میں یہ آیت ایک اور نص قطعی ہے۔ ذکر ھھنا النھی العام عن موالاۃ جمیع الکفار (کبیر) (آیت) ” الذین اوتوا الکتب من قبلکم “۔ سے مراد ظاہر ہے کہ یہود ونصاری ہیں، اسی آیت سے فقہاء نے یہ بھی نکالا ہے کہ مشرکین سے مدد لینا ناجائز ہے۔ فیہ نھی عن الاستصار بالمشرکین لان الاولیاء ھم الانصار (جصاص) (آیت) ” من الذین “۔ میں من تبیین وتشریح کے لیے ہے۔ انتخاب وتبعیض کے لیے نہیں، من للبیان (جلالین) اس لیے یہ معنی نہیں کہ اہل کتاب میں سے ایک طبقہ اس قسم کا ہے، بلکہ مراد ہے اہل کتاب جو سب کے سب اسی قماش کے ہیں، شاہ عبدالقادر دہلوی اور مفسر تھانوی دونوں نے اپنے اپنے ترجمہ میں یہی پہلو اختیار کیا ہے۔ (آیت) ” والکفار “۔ کفار سے مراد کافر غیر کتابی ہیں۔ ای المشرکین وقد ورد بھذا المعنی فی مواضع من القران (روح) 204 ۔ حکم، اور بعض صورتوں میں ناخوشگوار حکم کی تعمیل اور ادائے فرض پر تقوی الہی ہی آمادہ کرسکتا ہے۔ اور خود تقوی ایمان کی پختگی کے لوازم میں سے ہے، امرھم بتقوی اللہ فانھاھی الحاملۃ علی امتثال الاوامر واجتناب النواھی (بحر) ثم شبہ علی الوصف الحامل علی التقوی وھوالایمان (بحر)
Top