Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 65
وَ لَوْ اَنَّ اَهْلَ الْكِتٰبِ اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَكَفَّرْنَا عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ وَ لَاَدْخَلْنٰهُمْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّ : یہ کہ اَهْلَ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اٰمَنُوْا : ایمان لاتے وَاتَّقَوْا : اور پرہیزگاری کرتے لَكَفَّرْنَا : البتہ ہم دور کردیتے عَنْهُمْ : ان سے سَيِّاٰتِهِمْ : ان کی برائیاں وَ : اور لَاَدْخَلْنٰهُمْ : ضرور ہم انہیں داخل کرتے جَنّٰتِ النَّعِيْمِ : نعمت کے باغات
اور اگر اہل کتاب ایمان لے آتے اور تقوی اختیار کرتے تو ہم ضرور ان کی برائیاں ان سے دور کردیتے، اور ہم ضرور انہیں نعمت کے باغوں میں داخل کردیتے،226 ۔
226 ۔ (آیت) ” امنوا “۔ یعنی قرآن اور حامل قرآن پر ایمان لاتے۔ (آیت) ” امنوا “۔ کے مطلق رکھنے میں بعض اہل علم نے یہ نکتہ نکالا ہے کہ اہل کتاب اگر محمد ﷺ پر ایمان لے آئیں تو یہ تو خیر عین مقصود ہی ہے لیکن اگر پیغمبر اور اپنی ہی کتاب پر سچا اور پورا ایمان رکھیں تو ان کی ہدایت اور عبارت بھی تو بالآخر اسی ایمان مصطفوی ﷺ پر لائے گی،۔ عشق گرزیں سروگرازآں سرست عاقبت مارا بداں شہ رہبر ست۔
Top