Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 66
وَ لَوْ اَنَّهُمْ اَقَامُوا التَّوْرٰىةَ وَ الْاِنْجِیْلَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِمْ مِّنْ رَّبِّهِمْ لَاَكَلُوْا مِنْ فَوْقِهِمْ وَ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِهِمْ١ؕ مِنْهُمْ اُمَّةٌ مُّقْتَصِدَةٌ١ؕ وَ كَثِیْرٌ مِّنْهُمْ سَآءَ مَا یَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّهُمْ : وہ اَقَامُوا : قائم رکھتے التَّوْرٰىةَ : توریت وَالْاِنْجِيْلَ : اور انجیل وَمَآ : اور جو اُنْزِلَ : نازل کیا گیا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف (ان پر مِّنْ : سے رَّبِّهِمْ : ان کا رب لَاَكَلُوْا : تو وہ کھاتے مِنْ : سے فَوْقِهِمْ : اپنے اوپر وَمِنْ : اور سے تَحْتِ : نیچے اَرْجُلِهِمْ : اپنے پاؤں مِنْهُمْ : ان سے اُمَّةٌ : ایک جماعت مُّقْتَصِدَةٌ : سیدھی راہ پر (میانہ رو وَكَثِيْرٌ : اور اکثر مِّنْهُمْ : ان سے سَآءَ : برا مَا يَعْمَلُوْنَ : جو وہ کرتے ہیں
اور اگر وہ توریت اور انجیل کی پابندی کرتے اور اس کی جو ان پر ان کے پروردگار کی طرف سے (اب) نازل ہوا ہے،227 ۔ تو یہ لوگ (خوب کھاتے (پیتے) رہتے اوپر سے (بھی) اور اپنے پیروں سے نیچے سے (بھی) ،228 ۔ انہی میں ایک جماعت میانہ رو بھی ہے،229 ۔ لیکن اکثر ان میں کے ایسے ہیں جو بہت ہی برا کررہے ہیں،230 ۔
227 ۔ (بہ واسطہ نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مراد قرآن و شریعت اسلامی ہے (آیت) ” اقامو التورۃ والانجیل “۔ مراد ہے ان کتابوں کی عدم تحریف اور ان کے احکام پر عمل۔ واقامۃ التورۃ والانجیل العمل بمقتضا ھما وعدم تحریفھما (قرطبی) (آیت) ” وما انزل الیھم من ربھم “۔ اس کے معنی علاوہ قرآن مجید کے خود ان کے انبیاء کی دوسری کتابوں کے بھی کیے گئے ہیں۔ قیل کتب انبیاء ھم (قرطبی) من سائر کتب اللہ لانھم مکلفون الایمان بجمیعھا (مدارک) 228 ۔ یعنی اس دنیا میں آسمانی اور زمینی برکتوں سے خوب تمتع حاصل کرتے۔ فوق وتحت کے الفاظ عموم تمتع دنیوی اور زور وتاکید کے لیے ہیں۔ ذکر فوق وتحت للمبالغۃ فی ما یفتح علیھم من الدنیا (قرطبی) المراد منہ المبالغۃ فی شرح السعۃ (کبیر) آیت سے یہ استنباط بھی کیا گیا ہے کہ طاعت وعمل صالح خوشحالی او سعت رزق کے موجبات میں سے ہیں۔ دلت الایۃ علی ان العمل بطاعۃ اللہ تعالٰ سبب لسعۃ الرزق (مدارک) 229 ۔ (اور یہی میانہ رو جماعت آگے چل کر ایمان لے آئے گی) (آیت) ” مقتصدۃ “۔ اقتصاد۔ کے معنی عمل میں راہ اعتدال اختیار کرنے کے ہیں۔ والاقتصاد الاعتدال فی العمل (قرطبی) یہاں مراد ان لوگوں سے ہے، جو حضرت عیسیٰ مسیح (علیہ السلام) کے باب میں نہ افراط کے غلو تک پہنچ جاتے ہیں، نہ تفریط کے قعر میں گرپڑتے ہیں، مقتصدۃ فی القول فی عیسیٰ ابن مریم (ابن جریر) مسیحیوں میں نجاشی شاہ حبشہ اور ان کے رفقاء اور یہود میں عبداللہ بن سلام اور ان کی جماعت یہ سب اسی امت مقتصدہ کے افراد ہوئے ہیں۔ 230 ۔ اشارہ اہل کتاب کی تحریف کتب وتکذیب انبیاء کی جانب ہے۔
Top