Tafseer-e-Majidi - Al-Hadid : 16
اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُهُمْ لِذِكْرِ اللّٰهِ وَ مَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ١ۙ وَ لَا یَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلُ فَطَالَ عَلَیْهِمُ الْاَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ كَثِیْرٌ مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ
اَلَمْ يَاْنِ : کیا نہیں وقت آیا لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے اٰمَنُوْٓا : جو ایمان لائے ہیں اَنْ تَخْشَعَ : کہ جھک جائیں قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل لِذِكْرِ اللّٰهِ : اللہ کے ذکر کے لیے وَمَا نَزَلَ : اور جو کچھ اترا مِنَ الْحَقِّ ۙ : حق میں سے وَلَا يَكُوْنُوْا : اور نہ وہ ہوں كَالَّذِيْنَ : ان لوگوں کی طرح اُوْتُوا الْكِتٰبَ : جو دیئے گئے کتاب مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل فَطَالَ : تو لمبی ہوگئی عَلَيْهِمُ الْاَمَدُ : ان پر مدت فَقَسَتْ قُلُوْبُهُمْ ۭ : تو سخت ہوگئے ان کے دل وَكَثِيْرٌ مِّنْهُمْ : اور بہت سے ان میں سے فٰسِقُوْنَ : نافرمان ہیں
کیا ایمان والوں کے لئے وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کی نصیحت اور جو دین حق نازل ہوا ہے اس کے آگے جھک جائیں اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائیں جنہیں ان کے قبل کتاب ملی تھی پھر ان پر ایک لمبازمانہ گزر گیا تو ان کے دل خوب سخت ہوگئے اور ان میں کے بہت سے کافر ہیں،23۔
23۔ یعنی بجز ایک قلیل تعداد کے جو ان میں سے مسلمان ہوگئی باقی کثرت سے ان لوگوں کو قبول حق سے عار آنا شروع ہوگیا۔ اور نبی کریم ﷺ کی عداوت ان کے دلوں میں خوب گہری بیٹھ گئی۔ (آیت) ’ ’ الم ...... الحق “۔ ذکر ان مومنین کا ہے جو صاحب ایمان تو ہیں لیکن ان کے عمل میں کثرت سے کو تاہیاں ہیں، انہیں کو ترغیب دی جارہی ہے کہ ترک معاصی، اور طاعات ضروری کی پابندی کا عزم دل سے کرلیں اور اس توبہ و رجوع میں جلدی کریں۔ (آیت) ” الم یان “۔ مراد یہ ہے کہ رجوع و توبہ میں تاخیر وتساہل ہی کیوں ہو ؟ (آیت) ” کالذین ...... قبل “۔ مراد یہود وصاحب صحائف اسرائیلی ہیں۔ کالذین .... قلوبھم “۔ قدیم اہل کتاب نے جب اپنی اپنی کتاب کے ہدایات کے برخلاف شہوات ومعاصی میں انہماک پیدا کرلیا تو رفتہ رفتہ ان کی قساوت قلب کی اب یہ نوبت پہنچ گئی کہ ندامت وملامت اضطراری کی بھی اہلیت باقی نہ رہ گئی۔ آیت سے ایک عملی سبق یہ ملا کہ خود مسلمانوں کو معاصی سے توبہ ورجوع میں عجلت کرنا چاہیے ورنہ بعض اوقات رفتہ رفتہ توبہ کی توفیق ہی جاتی رہتی ہے۔ اور پھر عیاذ اباللہ نوبت کفر تک پہنچ جاتی ہے۔ الایۃ تدل علی ان کثرۃ المعاصی ومساکن تھا والفھا تقسی القلب وت بعد عن التوبۃ (جصاص) مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ آیت سے تین باتیں ثابت ہوتی ہیں۔ ایک خشوع کالزوم و دوام، دوسرے یہ کہ طول غفلت سے قساوت قلب پیدا ہوجاتی ہے۔ تیسرے یہ کہ قساوت کا علاج ذکر اللہ کی کثرت ہے۔
Top