Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Hadid : 16
اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُهُمْ لِذِكْرِ اللّٰهِ وَ مَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ١ۙ وَ لَا یَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلُ فَطَالَ عَلَیْهِمُ الْاَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ كَثِیْرٌ مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ
اَلَمْ يَاْنِ
: کیا نہیں وقت آیا
لِلَّذِيْنَ
: ان لوگوں کے لیے
اٰمَنُوْٓا
: جو ایمان لائے ہیں
اَنْ تَخْشَعَ
: کہ جھک جائیں
قُلُوْبُهُمْ
: ان کے دل
لِذِكْرِ اللّٰهِ
: اللہ کے ذکر کے لیے
وَمَا نَزَلَ
: اور جو کچھ اترا
مِنَ الْحَقِّ ۙ
: حق میں سے
وَلَا يَكُوْنُوْا
: اور نہ وہ ہوں
كَالَّذِيْنَ
: ان لوگوں کی طرح
اُوْتُوا الْكِتٰبَ
: جو دیئے گئے کتاب
مِنْ قَبْلُ
: اس سے قبل
فَطَالَ
: تو لمبی ہوگئی
عَلَيْهِمُ الْاَمَدُ
: ان پر مدت
فَقَسَتْ قُلُوْبُهُمْ ۭ
: تو سخت ہوگئے ان کے دل
وَكَثِيْرٌ مِّنْهُمْ
: اور بہت سے ان میں سے
فٰسِقُوْنَ
: نافرمان ہیں
کیا نہیں آیا وقت ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائے ہیں کہ عاجزی کریں ان کے دل اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لئے اور اس چیز کے لئے جو اتری ہے حق سے۔ اور نہ ہوں ان لوگوں کی طرح جن کو دی گئی کتاب اس سے پہلے ، پس دراز ہوگئی ان پر مدت ، پھر سخت ہوگئے ان کے دل ، اور بہت سے ان میں سے نافرمان ہیں
ربط آیات : گزشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے انفاق فی سبیل اللہ کی ضرورت اور اہمیت کا ذکر کیا اور اس کو قرض حسن کے ساتھ تعبیر کیا ، اور پھر ان نتائج کا بھی بیان ہوا جو ایمانداروں کو حاصل ہوں گے ، اللہ نے نور اور روشنی کا تذکرہ فرمایا جو آخرت کے اندھیروں میں پل صراط پر سے گزرتے وقت کام آئے گی۔ اللہ نے یہ بھی فرمایا کہ یہ روشنی کن ذرائع سے حاصل ہوسکتی ہے۔ اس کے برخلاف کافروں کو مایوسی اور ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ اب آج کے درس میں پہلے اللہ نے اہل ایمان کو تنبیہ فرمائی ہے کہ کیا ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل ذکر الٰہی کے لئے عاجزی کرنے لگیں۔ اس ضمن میں اللہ نے اہل کتاب کی مثال بھی بیان فرمائی ہے کہ ان کے دل اللہ کے ذکر سے غافل ہوگئے۔ اس کے بعد پھر انفاق فی سبیل اللہ کا ذکر کیا ہے۔ اور ایمان کی فضیلت اور اس کے نتیجے میں حاصل ہونے والے انعام کا ذکر فرمایا ہے۔ ذکر الٰہی سے غفلت : ارشاد ہوتا ہے الم یان للذین امنوا ، کیا اہل ایمان کے لئے وہ وقت نہیں ان تخشع قلوبھم لذکر اللہ کہ ان کے دل عاجزی کریں اور گڑگڑائیں اللہ کے ذکر کے لئے وما نزل من الحق ، اور اس چیز کے لئے جو حق سے اتری ہے یعنی کلام الٰہی قرآن حکیم۔ اللہ نے تنبیہ کے طور پر فرمایا ہے کہ ایمان والے آخر کب اللہ کے ذکر اور قرآن کریم کی طرف سے غفلت کا جو اتار کر ان کی طرف متوجہ ہوں گے ؟ مطلب یہ ہے کہ اہل ایمان کے دل ہر وقت اللہ کی یاد اور قرآن کے احکام و فرامین کے لئے نرم ہونے چاہئیں ، اور ان میں اطاعت و خشوع کا جذبہ پایا جانا چاہیے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ ہم لوگوں کے ایمان لانے اور اس آیت کے نزول کے درمیان چار سال کا وقفہ حائل ہے۔ اس دوران میں لوگوں کو یاد الٰہی اور قرآن سے غفلت کی وجہ سے اللہ نے سخت تنبیہ فرمائی۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ غفلت سب لوگوں میں پیدا ہوگئی تھی ، بلکہ بعض لوگ تو ابتداء سے انتہا تک ذکر الٰہی ، خشوع و خضوع اور اطاعت الٰہی میں مصروف رہے ۔ البتہ بعض کمزور ایمان والوں میں غفلت بھی پیدا ہوگئی تھی۔ یہ غفلت بہت بری چیز ہے۔ اللہ کی یاد سے بعد قساوت قلبی کا باعث بنتی ہے۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ اس امت سے جو چیز سب سے پہلے رخصت ہوگی وہ خشوع و خضوع ہے جو کہ بہت بڑ صفت ہے۔ شاہ ولی اللہ (رح) اس کو اخبات سے تعمبیر کرتے ہیں۔ جیسا کہ سورة ہود میں موجود ہے ان الذین امنوا وعملوا الصلحت واخبتوا الی ربھم بیشک وہ لوگ جو ایمان لائے اور اچھے عمل کیے اور اپنے رب کے سامنے عاجزی کی ، وہ جنتی ہیں لہٰذا اے اہل ایمان ! اپنے پروردگار کے سامنے عاجزی کا اظہار کرو۔ اور عاجزی کا مطلب یہ ہے کہ سب سے پہلے خدا کی ذات کے سامنے خشوع و خضوع کیا جائے۔ اسی لئے اس آیت میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ کیا اہل ایمان کے لئے ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کے ذکر اور قرآن کریم کے لئے عاجزی یعنی خشوع و خضوع کا اظہار کریں ؟ اب خشوع یا عاجزی کرنے کا حکم مردوں اور عورتوں کے لئے یکساں ہے کیونکہ دونوں اصناف مکلف اور اللہ کے ہاں جوابدہ ہیں۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے سورة الا احزاب میں جہاں مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ کیا ہے وہاں والخشعین والخشعت (آیت 35) عاجزی کرنے والے مردوں اور عاجزی کرنے والی عورتوں کا اکٹھا ذکر فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورة المومنون میں ایمانداروں کی کامیابی کا ذکر فرمایا ہے۔ وہاں فرمایا ہے کہ وہ مومن آدمی فلاح پاگئے الذین ھم فی …………خشعون (آیت 2) جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع یعنی عاجزی کا اظہار کرتے ہیں۔ خشوع و خضوع بنیادی اخلاقیات میں سے ہے اور اس کا اللہ تعالیٰ کے سامنے اظہار کرنے کے بعد عام انسانوں کے ساتھ بھی تواضع سے پیش آنے کا حکم ہے ۔ اللہ نے اپنے پیغمبر پر وحی نازل فرما کر حکم دیا ہے ان تواضعوا ولا یفخر بعضکم علی بعض ، یعنی ایک دوسرے کے ساتھ تواضح سے پیش آئو اور ایک دوسرے پر فخر نہ کرو۔ اہل کتاب کی سنگدلی : آگے اللہ نے اہل کتاب کی سنگدلی کا ذکر کرکے اہل ایمان کو خبردار کیا ہے ولا یکونوا کالذین اوتوالکتب من قبل اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جن کو اس سے پہلے کتاب دی گئی۔ فطال علیھم الامد پھر ان پر ایک مدت دراز گزر گئی فقست قلوبھم پس ان کے دل سخت ہوگئے ، جس کی وجہ سے یاد خدا اور کتاب الٰہی سے غفلت برتنے لگے۔ امام ابوبکر حبصاص فرمایے ہیں کہ یاد رکھو اکثرۃ المعاصی ومساکن تھا والفھا تقسی القلب وت بعد من التوبۃ ، یعنی گناہوں کی کثرت اور ان کے ساتھ اجتماع اور ان کیس اتھ الفت دل کو سخت بنادیتے ہیں ، اور انسان کو توبہ سے دور کردیتے ہیں۔ اللہ نے قرآن میں یہ بھی فرمایا ہے کلا بل……………………یکسبون (المطففین 14) خبردار ! لوگوں کے دلوں پر ان کی بداعمالیوں کی وجہ سے زنگ چڑھ جاتا ہے جس کیوجہ سے دلوں میں سختی پیدا ہوجاتی ہے۔ سگندلی کا علاج : اس سنگ دلی کو دور کرنے کے لئے اللہ نے دو علاج تجویز کیے ہیں۔ پہلا علاج ذکر الٰہی ہے جس کے متعلق سورة الجمعہ میں بھی ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ واذکرو اللہ ……………تفلحون (آیت 10) اللہ تعالیٰ کو کثرت سے یاد کرو تاکہ تمہیں فلاں نصیب ہو۔ اور دوسرا علاج اللہ کے نازل کردہ کتاب کی طرف رجوع ہے۔ چناچہ قرآن کریم کی تلاوت ، اس میں دلچسپی ، اس کی نشرواشاعت اور اس کے احکام پر عمل وغیرہ ساری باتیں اس ضمن میں آجاتی ہیں۔ شریعت کی بنیاد قرآن ہے اور حضور ﷺ کے فرمودات قرآن کی شرح اور تفسیر ہے۔ گویا قرآن وحی جلی ہے اور فرمان نبوی وحی خقی ہے۔ شاہ ولی اللہ (رح) ، امام شافعی (رح) اور بعض دیگر بزرگ فرماتے ہیں کہ تمام صحیح احادیث جو صحیح سند کے ساتھ ثابت ہیں ، وہ قرآن کی شرح ہیں۔ امام ابن تیمیہ بھی اپنے فتاویٰ میں لکھتے ہیں کہ ساری سنت صادقہ تفسیر القرآن وتبینہ قرآن کی تفسیر وتبیین یعنی اس کی وضاحت ہے۔ اصل بنیاد چونکہ قرآن ہے۔ لہٰذا اسی کی طرف رجوع کا حکم گیا ہے۔ ذکر الٰہی کی آسان ترین صورت لسانی ذکر ہے جس میں قرآن پاک کی تلاوت پاکیزہ کلمات کا ورد اور خدا تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کرنا ہے۔ اس کے علاوہ اطاعت کا ہر کام کرنے آدمی ذاکرین الٰہی میں ہی شمار ہوتا ہے امام جزری (رح) فرماتے ہیں ، کل مطیع للہ فھوذاکر۔ بہرحال اللہ نے خبردار کیا ، کہ اہل کتاب کی طرح سنگ دل نہ ہوجانا۔ کیونکہ وکثیر منھم فسقون ان کی اکثریت نافرمان ہی ہے۔ اس سنگدلی کی وجہ سے اہل کتاب نے اللہ کی کتاب میں تحریف کی ، خود بےعملی کا شکار ہوگئے ، ان کے فہم معکوس ہوگئے ۔ ان پر بہیمیت غالب آگئی اور انسان دائرہ انسانیت سے باہر ہوگئے۔ اس کے نتیجے میں غفلت پیدا ہوئی ، پھر توبہ کی توفیق سلب ہوگئی ، معاصی کا ارتکاب کیا۔ اللہ کی کتاب میں تحریف کی اور آخر ملعون ومغضوب ٹھہرے سخط اللہ علیھم اللہ ان سے ناراض ہوگیا۔ غضب اللہ علیھم ان پر اللہ کا غضب ہوا۔ کیونکہ ان میں اکثر نافرمان ہی ہیں۔ مردہ اور زندہ زمین کی مثال : اس کے بعد اللہ نے ایک مثال بیان فرمائی ہے اعلموا ان اللہ یحی الارض بعد موتھا ، اچھی طرح جان لو کہ اللہ تعالیٰ زمین کو زندہ کرتا ہے اس کے مردہ ہوجانے کے بعد۔ انسان کا دل بھی زمین کی مانند ہے ۔ جب یہ خشک ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس کے کلام پاک کی برکت سے زندہ ہوجاتا ہے حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ کا ذکر کرنے والے اور نہ کرنے والے کی مثال زندہ اور مردہ کی ہے۔ زندہ آدمی اپنے اختیار اور ارادے سے کام کرتا ہے جب کہ مردہ بےحس و حرکت پڑا رہتا ہے جو کچھ نہیں کرسکتا۔ اللہ کے ذکر سے دل بھی زندہ ہوتا ہے اور انسان کے حواس بھی ، اور اس میں شعور پیدا ہوتا ہے جب کہ ذکر نہ کرنے والا غافل آدمی بےشعور ہوتا ہے گویا کہ وہ مردہ ہے۔ فرمایا قدبینا لکم الایت البتہ تحقیق ہم نے اپنی نشانیاں تم پر واضح کردی ہیں ، پتے کی باتیں بتادی ہیں ۔ مثال کے ذریعے بات سمجھادی ہے لعلکم تعقلون ، تاکہ تم معاملے کو سمجھ لو۔ مثال بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ مردہ دل انسان کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسے چاہیے کہ وہ سچے دل سے توبہ کرکے اللہ کی طرف رجوع کرے۔ اس کا ذکر کرے ، اللہ کے نازل کردہ کتاب کو پڑھے ، اس کے احکامات پر عمل کرے تو اس کا دل پھر سے زندہ ہوجائے گا اور اس کی روحانیت حیات نصیب ہوجائے گی۔ انفاق کی اہمیت : آگے پھر اللہ نے اس سورة کا کر کزی مضمون انفاق فی سبیل اللہ دوسرے انداز میں بیان فرمایا ہے ان المصدقین والمصدقت ، بیشک صدقہ کرنے والے مرد اور صدقہ کرنے والی عورتیں۔ اعمال کے لحاظ سے مرد اور عورتیں برابر ہیں جیسا کہ پچھلی نور والی آیت میں مومنین والمومنت مومن مردوں اور مومن عورتوں کا ذکر کیا تھا۔ جس طرح کوئی عبادت مردوں پر فرض ہے اسی طرح عورتوں پر بھی فرض ہے۔ اگر مردوں کو مال خرچ کرنے کا حکم ہے تو صاحب حیثیت عورتوں کے لئے بھی لازم ہے۔ فرمایا بیشک صدقہ کرنے والے مرد اور صدقہ کرنے وال عورتیں واقرضوا اللہ قرضا حسنا ، اور جنہوں نے اللہ کو قرض حسن دیا۔ انہوں نے نیک نیتی کے ساتھ اللہ کی خوشنودی کے لئے مال صرف کیا۔ ان کے پیش نظر دین کی اقامت اور قرآن کے پروگرام کی ترویج ہے نہ کہ کوئی ذاتی مفاد۔ تو ان کے متعلق فرمایا یضعف لھم اللہ تعالیٰ ان کو دگنا ثواب عطا فرمائے گا۔ ولھم اجر کریم ، اور ان کے لئے عزت والا اجر ہوگا۔ شاہ عبدالقادر (رح) فرماتے ہیں کہ جب یہ مال اقامت دین کے لئے خرچ ہوگا۔ تو دولتیں تمہارے ہاتھ آئیں گی اور آخرت میں ایک کا بدلہ دس تو لازمی ہے بشرطیکہ نیت خالص ہو۔ اور جو مال جہاد کے لئے خرچ کیا جائے گا اس کا بدلہ سات سو گنا سے شروع ہوگا۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ ایک کے بدلے میں سات سواونٹنیاں ملیں گی۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ جہاد دین کی کوہان ہے ، اس کی وجہ سے عزت اور وقار حاصل ہوگا۔ تو اس مد میں خرچ کرنے کو قرض حسن سے تعبیر کیا گیا ہے آگے جہاد کے بھی مختلف شعبے ہیں۔ جہاد بالسیف کے علاوہ مجاہدین کی خوراک ، اسلحہ سواری وغیرہ کا بندوبست کرنا بھی جہاد ہی کا حصہ ہے۔ اسی طرح دینی تعلیم کا انتظام کرنا بھی جہادہی کا شعبہ ہے دینی کتب کی اشاعت سے بھی اقامت دین کو تقویت ملتی ہے لہٰذا یہ بھی جہاد ہے۔ پھر دین اسلام کی تبلیغ کے لئے جانے والے اور ان کے لئے سفر ، خوراک اور کتب کا انتظام سب جہاد ہی کے مختلف شعبے ہیں اور قرض حسنہ میں ہی آتے ہیں۔ زکوٰۃ فنڈ کا بیجامصرف : ادھر ہمارا حال یہ ہے کہ حکومتی سطح پر زکوٰۃ کی تحصیل اور صرف کا نظام موجود ہے جس میں ہر سال کروڑوں روپے جمع ہوتے ہیں مگر اس کا مصرف درست نہیں ہے زکوٰۃ کی رقم مسجد یا کسی بھی عمارت کی تعمیر پر خرچ نہیں کی جاسکتی۔ مگر یہاں سب کچھ ہورہا ہے۔ یہاں پر زکوٰۃ فنڈ الیکشن پر خرچ ہورہا ہے ۔ کشمیر کے الیکشن کے لئے پانچ کروڑ روپے اس فنڈ سے حاصل کیے گئے۔ ممبروں کو خریدنے کے لئے بھی یہ فنڈ استعمال ہوتا ہے۔ اب حکومت اس فنڈ سے مکانات تعمیرکررہی ہے۔ یہ بھی غلط ہے۔ جو لوگ رشوت کے طور پر زکوٰۃ کا مال کھائیں گے ان کا نہ ایمان ٹھیک رہے گا اور نہ اخلاق اور نہ ہی زکوٰۃ دینے والوں کو کچھ فائدہ ہوگا۔ زکوٰۃ کی رقم تو غریبوں محتاجوں ، یتیموں اور بیوائوں پر خرچ ہونی چاہیے۔ مگر اتنی کثیر مقدار میں زکوٰۃ جمع ہونے کے باوجود لوگ بھیک مانگ رہے ہیں ، گلیوں ، بازاروں حتیٰ کہ مسجدوں میں بھی بھکاریوں کی یلغار ہے۔ آخر یہ زکوٰۃ فنڈ کس مرض کی دوا ہے ؟ حقدار کو اس کا حق ملنا چاہیے نہ کہ یہ رقم رفاہ عامہ کے کام پر صرف کردی جائے جو کو قطعاً جائز نہیں محض ووٹ کے لالچ میں زکوٰۃ کا استعمال بڑی غلط بات ہے۔ محکمہ اوقاف کی ناقص کارکردگی : محکمہ زکوٰۃ کی طرح حکومت کا قائم کردہ محکمہ اوقاف بھی ناقص کارکردگی کا شکار ہے ۔ اس محکمے کے قیام کے وقت اس کی بڑی تعریف کی گئی تھی۔ کہ اس سے وقف املاک کے نظام کو درست کیا جائے گا۔ مگر یہ محکمہ بھی اپنے مقاصد کی تکمیل میں ناکام رہا ہے قبروں پر ہونے والی شرکیہ اور بدعتیہ رسوم اسی طرح جاری ہیں۔ قبروں کو پختہ بنا کر ان پر گنبد بنائے جا رہے ہیں۔ عرق گلاب سے غسل دیا جاتا ہے ، چادریں اور چڑھاوے چڑھتے ہیں۔ بہشتی دروازہ حسب سابق ہر سال کھلتا ہے اور پھر چند دن کے بعد بند ہوجاتا ہے ، ہر سال جگہ جگہ عرس منائے جاتے ہیں ، قوالیاں ہوتی ہیں۔ یہ کون سا دین ہے اور بزرگان دین کی تعلیمات کی کون سی خدمت ہے۔ آخر فکر اوقاف نے ان غیر شرعی رسوم میں کیا اصلاح کی ہے ؟ اس محکمہ کو اپنے ملازمین کی تنخواہوں بےغرض ہے۔ غریب طبقہ بدستور ذلیل ہورہا ہے۔ امام مسجدوں کے گریڈ کم ہیں جن میں وہ گزراوقات نہیں کرسکتے ، بےچارے چیختے چلاتے ہیں مگر کوئی پرسان حال نہیں۔ محکمہ کے وسائل جائز امور میں صرف ہونے چاہئیں تھے۔ مگر ایسا نہیں ہورہا ہے۔ کاش یہ محکمہ اپنی افادیت کو ثابت کرسکتا ہے۔ صدیق اور شہدائ : آگے اللہ نے اہل ایمان کی تعریف کی ہے۔ والذین امنوا باللہ ورسلہ اور جو لوگ ایمان لائے اللہ پر اور اس کے رسولوں پر اولئک ھم الصدیقون یہی لوگ سچے ہیں جنہوں نے ابان کے تقاضوں کو پورا کیا ہے والشھداء عند ربھم ، یہی لوگ اپنے پروردگار کے ہاں شہید ہیں۔ یہاں پر تمام اہل ایمان کو صدیق کا خطاب دیا گیا ہے۔ حالانکہ صدیق کا مرتبہ تو نبی کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ اسی طرح شہیدوہ ہوتا ہے جو اللہ کی راہ میں جان قربان کردیتا ہے۔ مگر یہاں پر تمام مومنوں کے لئے شہید کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ، اللہ……………امنوا (البقرہ 257) اللہ تعالیٰ اہل ایمان کا ولی ہے۔ گویا ہر مومن ولی ہے۔ اسی طرح ہر مومن کو ایمان کی بدولت صدیقیت کا ادنیٰ درجہ بھی حاصل ہوتا ہے۔ پھر شہادت کا مسئلہ بھی ایسا ہی ہے۔ گویا کہ ہر مومن جان کا نذرانہ تو پیش نہیں کر پاتا مگر اس میں یہ جذبہ صادق موجزن ہوتا ہے ۔ کہ وہ ضرورت کے وقت ایسا کرنے سے گریز نہیں کرے گا ، لہٰذا اس کو بھی کسی نہ کسی درجہ میں شہداء کی فہرست میں شامل کرلیا جاتا ہے۔ بعض فرماتے ہیں کہ صدیق کا معنی سچا اور راستباز انسان ہوتا ہے ، لہٰذا اس سے اصطلاحی صدیق اور شہید مراد نہیں کیونکہ وہ تو بلند مرتبت اور خال خال لوگ ہوتے ہیں۔ البتہ ان صدیقین اور شہداء سے مراد خدا کے ہاں سچی شہادت دینے والے لوگ ہیں۔ سورة البقرہ میں موجود ہے وکذلک… ………………شھید (آیت 143) اور اسی طرح ہم نے تمہیں افضل امت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہی دینے والے بنو اور اللہ کا رسول تم پر گواہی دے۔ قیامت والے دن اس آخری امت کے لوگ سابقہ امت کے لوگوں پر بطور گواہ پیش ہوں گے اور اللہ کا آخری رسول اس آخرت امت پر گواہ ہوگا۔ اس طرح گویا شہید سے مراد گواہی دینے والا ہے۔ یا وہ شخص بھی مراد ہوسکتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی توحید ، صداقت اور حقانیت کی گواہی پیش کرنے والا ہے ، لہٰذا اس میں تمام صحیح ایمان والے شامل ہیں۔ حضرت امام مجدد الف ثانی (رح) فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کے صحابہ کرام ؓ تو نبوت کے کمالات سے براہ راست مستفید ہونے والے تھے ، لہٰذا ان کی صدیقیت اور شہادت میں تو کوئی کلام نہیں ہوسکتا۔ اس کے علاوہ حضرت علی ؓ سے منقول ہے کہ انہوں نے اپنے دور خلافت میں فرمایا تھا انا الصدیق الاکبر لا یقول بعدی الا کاذب ، یعنی میں صدیق اکبر ہوں ، میرے بعد جو کوئی صدیقیت کا دعویٰ کرے گا ، وہ جھوٹا ہوگا۔ اس لحاظ سے بھی صحیح ایمان والا صدیق کہلا سکتا ہے۔ امام ضحاک (رح) فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے لانے والے بھی شہید ہیں اور ان میں یہ آٹھ آدمی شامل ہیں۔ حضرت ابوبکر ؓ ، حضرت عثمان ؓ ، حضرت علی ؓ ، حضرت طلحہ ؓ ، حضرت زبیر ؓ ، حضرت سعد ؓ ، حضرت زید ؓ ، حضرت حمزہ ؓ ، حضرت عمر ؓ ے اگرچہ چھٹے سال نبوت میں اسلام قبول کیا ، مگر ان کی نیک نیتی اور صالحیت کی بناء پر ان کو بھی نویں نمبر پر شمار کیا گیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ سب سے پہلے ایمان لانے والے توحید کی گواہی دینے والے شہداء ہیں۔ اہل ایمان اور کفار کا بدلہ : فرمایا جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے وہ صدیق ہیں اور اپنے رب کے ہاں شہید ہیں لھم اجرھم ونورھم ان کے لئے اجر اور روشنی ہے اس روشنی کے ذریعے وہ پل صراط کی گھاٹیوں کو عبور کریں گے اور پھر انہیں اللہ کے ہاں بہت بڑا اجر ملے گا۔ ان کے برخلاف والذین کفروا وکذبوا بایتنا ، وہ لوگ جنہوں نے کفر کا شیوہ اختیار کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا ایمان ، توحید ، احکام الٰہی اور اعمال صالحہ سب کو جھٹلایا دیا۔ وحی الٰہی اور جزائے عمل کا انکار کیا ، شریعت کو سچا تسلیم نہ کیا۔ فرمایا اولئک اصحب الحجیم ، یہی لوگ جہنم والے ہیں جنہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اللہ کے عذاب کا سامنا کرنا ہوگا ، پھر ان دونوں گروہوں کا امتیاز بھی ہوگا کہ ہر گروہ کا انجام مختلف ہوگا۔
Top