Tafseer-e-Majidi - Al-Hadid : 22
مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَهَا١ؕ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌۚۖ
مَآ اَصَابَ : نہیں پہنچتی مِنْ : سے مُّصِيْبَةٍ : کوئی مصیبت فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَا فِيْٓ اَنْفُسِكُمْ : اور نہ تمہارے نفسوں میں اِلَّا : مگر فِيْ كِتٰبٍ : ایک کتاب میں ہے مِّنْ قَبْلِ : اس سے پہلے اَنْ نَّبْرَاَهَا ۭ : کہ ہم پیدا کریں اس کو اِنَّ ذٰلِكَ : بیشک یہ بات عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر يَسِيْرٌ : بہت آسان ہے
کوئی سی بھی مصیبت نہ دنیا میں آتی ہے اور نہ خاص تمہاری جانوں میں، مگر یہ کہ (سب) ایک رجسٹر میں (لکھی ہیں) قبل اس کے کہ ہم ان جانوں کو پیدا کریں، یہ اللہ کیلئے آسان ہے،32۔
32۔ (کیونکہ اس کے علم میں حال ومستقبل سب یکساں ہے) ما ..... نبراھا “۔ یعنی جتنی بھی مصبیتیں انسان کے لیے ممکن ہیں خواہ داخلی ہوں یاخارجی۔ سب ازل سے مقدر ہیں۔ (آیت) ’ کتب “۔ مراد لوح محفوظ ہے۔ وھو اللوح المحفوظ اے مکتوبۃ فیہ (بحر) یعنی اللوح المحفوظ (معالم) (آیت) ” ذلک “۔ یعنی قبل وقوع ان کا لکھ دینا۔ اے تقدیر ذلک واتیانہ فی کتاب (مدارک) ( آیت) ” نبراھا “۔ ضمیرھا، انفس کے لیے ہے۔ والضمیر علی ما روی عن ابن عباس وقتادۃ والحسن وجماعۃ للانفس (روح)
Top