Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 131
ذٰلِكَ اَنْ لَّمْ یَكُنْ رَّبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرٰى بِظُلْمٍ وَّ اَهْلُهَا غٰفِلُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ اَنْ : اس لیے کہ لَّمْ يَكُنْ : نہیں ہے رَّبُّكَ : تیرا رب مُهْلِكَ : ہلاک کر ڈالنے والا الْقُرٰي : بستیاں بِظُلْمٍ : ظلم سے (ظلم کی سزا میں) وَّاَهْلُهَا : جبکہ ان کے لوگ غٰفِلُوْنَ : بیخبر ہوں
یہ اس وجہ سے ہے کہ آپ کا پروردگار بستیوں کو ظلم کی پاداش میں اس حال میں ہلاک نہیں کردیتا کہ وہاں کے باشندے بیخبر ہوں،196 ۔
196 ۔ یہاں یہ صراحت کردی ہے کہ یہ پیغمبروں کا بھیجنا تو اسی لیے ہوتا ہے کہ منکروں پر خوب اتمام حجت ہوجائے، ان میں تبلیغ عقائد پوری طرح ہوجائے۔ کیونکہ ان مراتب کے پورے ہوئے بغیر، منکروں اور بدمذہبوں کو بیخبر ی میں پکڑلینا سنت الہی ہے بھی نہیں۔ ذلک۔ یعنی یہ رسولوں کا بھیجنا۔ اشارۃ الی ما تقدم من بعثۃ الرسل الیھم (مدارک) اشارۃ الی ارسال الرسل (بیضاوی) (آیت) ” مھلک القری بظلم “۔ یہاں یہ سنت الہی بیان کردی کہ آخرت کے علاوہ دنیا میں بھی گرفت بیخبر ی میں اور بلااتمام حجت نہیں کی جاتی۔ (آیت) ” واھلھا غفلون “۔ یعنی یہ لوگ احکام الہی سے بیخبر ہوں۔
Top