Mazhar-ul-Quran - Al-An'aam : 131
ذٰلِكَ اَنْ لَّمْ یَكُنْ رَّبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرٰى بِظُلْمٍ وَّ اَهْلُهَا غٰفِلُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ اَنْ : اس لیے کہ لَّمْ يَكُنْ : نہیں ہے رَّبُّكَ : تیرا رب مُهْلِكَ : ہلاک کر ڈالنے والا الْقُرٰي : بستیاں بِظُلْمٍ : ظلم سے (ظلم کی سزا میں) وَّاَهْلُهَا : جبکہ ان کے لوگ غٰفِلُوْنَ : بیخبر ہوں
یہ پیغبروں کا بھیجنا تو اس لئے ہے کہ تمہارا پروردگار بستیوں کو ظلم سے تباہ نہیں کرتا ایسی حالت میں کہ وہاں کے رہنے والے (احکام الٰہی سے) بیخبر ہوں
مطلب یہ ہے کہ اے رسول اللہ کے ! ﷺ یہ آسمانی کتابیں اور رسول اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ سے اس لئے بھیجے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو ناانصافی کے طور پر کسی بستی کے لوگوں کو غفلت اور بیخبر ی کی حالت میں غارت کرنا منظور نہیں۔ سب کو اللہ کے رسولوں کی معرفت اللہ کا کلام پہنچایا گیا اور پوری نصیحت کی اور پوری مہلت دی مگر وہ باز نہ آئے۔ جس سے دنیا مین طرح طرح کے عذاب سے ہلاک ہوگئے۔ عقبیٰ میں جدا سزا پائیں گے۔ کیونکہ ہر ایک کے عملوں کے موافق جزا وسزا کے درجے ٹھہرا رکھے ہیں۔ اگر اللہ چاہتا تو اب تک پچھلی قوموں کی طرح ان کو ہلاک کرکے دوسری کسی فرمانبردار قوم کو ان کی جگہ پیدا کردیتا۔ جس طرح پچھلی قوموں کو ہلاک کرنے کے بعد ان کو پیدا کیا تھا۔ یہ خوب سمجھ لیں کہ مہلت قیامت کو ٹال نہیں سکتی، اس سے بچنے کے لئے کچھ سامان نہ کریں گے تو اس عذاب سے بھاگنے کے لئے جگہ بھی ان کو کہیں نہ ملے گی ۔
Top