Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 164
قُلْ اَغَیْرَ اللّٰهِ اَبْغِیْ رَبًّا وَّ هُوَ رَبُّ كُلِّ شَیْءٍ١ؕ وَ لَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ اِلَّا عَلَیْهَا١ۚ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى١ۚ ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ مَّرْجِعُكُمْ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَغَيْرَ : کیا سوائے اللّٰهِ : اللہ اَبْغِيْ : میں ڈھونڈوں رَبًّا : کوئی رب وَّهُوَ : اور وہ رَبُّ : رب كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے وَ : اور لَا تَكْسِبُ : نہ کمائے گا كُلُّ نَفْسٍ : ہر شخص اِلَّا : مگر (صرف) عَلَيْهَا : اس کے ذمے وَ : اور لَا تَزِرُ : نہ اٹھائے گا وَازِرَةٌ : کوئی اٹھانے والا وِّزْرَ : بوجھ اُخْرٰي : دوسرا ثُمَّ : پھر اِلٰي : طرف رَبِّكُمْ : تمہارا (اپنا) رب مَّرْجِعُكُمْ : تمہارا لوٹنا فَيُنَبِّئُكُمْ : پس وہ تمہیں جتلا دے گا بِمَا : وہ جو كُنْتُمْ : تم تھے فِيْهِ : اس میں تَخْتَلِفُوْنَ : تم اختلاف کرتے
آپ کہیے کہ کیا میں اللہ کے سوا کسی کو بہ طور پروردگار تلاش کروں درآنحالیکہ وہی پروردگار ہے ہر چیز کا،260 ۔ اور جو شخص کچھ بھی حاصل کرتا ہے وہ اسی پر رہتا ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا پھر تم (سب) کی واپسی تمہارے پروردگار (ہی) کے پاس ہے سو وہی تم کو جتلائے گا جس جس چیز میں تم اختلاف کرتے تھے،261 ۔
260 ۔ یعنی اس کی ربوبیت جزوی اور ناقص نہیں جیسا کہ مشرکوں اور یونان وغیرہ کے جاہل فلسفیوں نے خیال کیا ہے۔ کوئی صفت کائنات، کوئی شعبہ موجودات اس کی ربوبیت سے خارج نہیں۔ (آیت) ” قل “۔ یعنی آپ ان منکرین توحید اور اہل باطل کے سامنے یہ دعوی پیش کیجئے۔ 261 ۔ (اور اسی کے مطابق جزاء وسزا ہوگی) علم بھی اسی کا کامل ہے اور قدرت و حکومت بھی اسی کی کامل (آیت) ” تکسب “۔ جو کچھ بھی حاصل کرتا ہے بہ طور گناہ یا ثواب کے (آیت) ” ولا تزروازرۃ وزر اخری “۔ چناچہ مسیحیوں کا عقیدۂ کفارہ تمام ترمہمل و باطل ہے۔ اسی طرح ان کا یہ عقیدہ بھی کہ آدم (علیہ السلام) کی معصیت کی سزا نسلا بعد نسل ساری اولاد آدم (علیہ السلام) کو ملتی رہے گی، یا مشرکوں کا یہ عقیدہ کہ خدا جس کی بجائے جس کو چاہے سزا دے دے۔ اخبار بان اللہ تعالیٰ لایؤاخذ احد ا بذنب غیرہ وانہ لایعذب الابناء بذنب الاباء (جصاص) (آیت) ” ثم الی ربکم مرجعکم “۔ سب کی آخری واپسی پروردگار عالم ہی کے حضور میں ہوگی نہ کہ کسی ” ابن اللہ “ وغیرہ کے پاس۔
Top