Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 165
وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَكُمْ خَلٰٓئِفَ الْاَرْضِ وَ رَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَبْلُوَكُمْ فِیْ مَاۤ اٰتٰىكُمْ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ سَرِیْعُ الْعِقَابِ١ۖ٘ وَ اِنَّهٗ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ : جس نے جَعَلَكُمْ : تمہیں بنایا خَلٰٓئِفَ : نائب الْاَرْضِ : زمین وَرَفَعَ : اور بلند کیے بَعْضَكُمْ : تم میں سے بعض فَوْقَ : پر۔ اوپر بَعْضٍ : بعض دَرَجٰتٍ : درجے لِّيَبْلُوَكُمْ : تاکہ تمہیں آزمائے فِيْ : میں مَآ اٰتٰىكُمْ : جو اس نے تمہیں دیا اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب سَرِيْعُ : جلد الْعِقَابِ : سزا دینے والا وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَغَفُوْرٌ : یقیناً بخشے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اور وہ وہی ہے جس نے تمہیں زمین پر خلیفہ بنایا اور تم میں سے ایک کے رتبہ دوسرے پر بلند کئے تاکہ تمہیں ان چیزوں میں آزمائے جو اس نے تم کو دے رکھی ہیں،262 ۔ بیشک آپ کا پروردگار بہت جلد سزا دینے والا ہے اور بیشک وہ بڑا مغفرت والا ہے بڑا رحمت والا ہے،263 ۔
262 ۔ (کہ کون ان نعمتوں کا حق کہاں تک ادا کرتا ہے اور اس آزمائش کے بعد روحانی اور حقیقی مرتبہ متعین کرے) (آیت) ” جعلکم خلئف الارض “۔ خطاب پوری نسل آدم کو ہے۔ خلافت کی دولت ادنی واعلی ہر ہر انسان کو عطاہوئی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ عالم انسانی کی کثیر آبادی نے اپنے کو نااہل خلافت الہی کا ثابت کیا ہو۔ (آیت) ” رفع بعضکم فوق بعض “۔ یہاں مراد طبعی اور تکوینی فرق مراتب سے ہے، کوئی تندرست ہے کوئی بیمار، کوئی قوی کوئی کمزور، کوئی حاکم کوئی محکوم، کوئی مرد کوئی عورت، کوئی زردار، کوئی نادار، فی الخلق والرزق والقوۃ والبسطۃ والفضل والعلم (قرطبی) (آیت) ” لیبلوکم “۔ یہ آزمائش ایک کی دوسرے کے ذریعہ سے ہوتی رہتی ہے۔ ای بعضکم ببعض (قرطبی) 263 ۔ یہاں تین صفتیں بیان ہوئی ہیں۔ اور تینوں کا تعلق تین مختلف طبقات سے ہے۔ (آیت) ” سریع العقاب “۔ بہت جلد سزا کو پہنچا دینے والا وہ مجرموں اور نافرمانوں کے حق میں ہے۔ غفور۔ غفور وہ ان کے لیے ہے جو نافرمانی سے فرمانبرداری کی طرف واپس آجائیں۔ (آیت) ” رحیم “۔ اس کی رحمت کاملہ فرمانبرداروں کے حق میں ہے۔
Top