Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 65
قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلٰۤى اَنْ یَّبْعَثَ عَلَیْكُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِكُمْ اَوْ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِكُمْ اَوْ یَلْبِسَكُمْ شِیَعًا وَّ یُذِیْقَ بَعْضَكُمْ بَاْسَ بَعْضٍ١ؕ اُنْظُرْ كَیْفَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّهُمْ یَفْقَهُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں هُوَ : وہ الْقَادِرُ : قادر عَلٰٓي : پر اَنْ : کہ يَّبْعَثَ : بھیجے عَلَيْكُمْ : تم پر عَذَابًا : عذاب مِّنْ : سے فَوْقِكُمْ : تمہارے اوپر اَوْ : یا مِنْ : سے تَحْتِ : نیچے اَرْجُلِكُمْ : تمہارے پاؤں اَوْ يَلْبِسَكُمْ : یا بھڑا دے تمہیں شِيَعًا : فرقہ فرقہ وَّيُذِيْقَ : اور چکھائے بَعْضَكُمْ : تم میں سے ایک بَاْسَ : لڑائی بَعْضٍ : دوسرا اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کس طرح نُصَرِّفُ : ہم پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیات لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَفْقَهُوْنَ : سمجھ جائیں
آپ کہہ دیجیے کہ وہ (اس پر بھی) قادر ہے کہ تمہارے اوپر کوئی عذاب مسلط کردے تمہارے اوپر سے یا تمہارے پیروں کے نیچے سے یا تمہیں گروہ گروہ کرکے بھڑا دے، اور تمہیں ایک دوسرے کو لڑائی (کا مزہ) چکھا دے آپ دیکھئے ہم کس کس طرح دلائل کو الٹ پھیر کر بیان کرتے ہیں شاید کہ وہ لوگ سمجھ جائیں،98 ۔
98 ۔ یہاں دنیوی مصائب کی تین عام و متعارف صورتوں کی طرف توجہ دلائی ہے۔ ایک (آیت) ” عذابا من فوقکم ‘۔ یعنی اوپر سے آنے والا عذاب۔ جیسے پتھر، آندھی، طوفان وغیرہ۔ ایک تفسیر ظالم حاکموں سے بھی آئی ہے۔ یحمل ھذا اللفظ علی مجازہ قال ابن عباس ؓ عذابا من الامراء (کبیر) ای السلاطین الظلمۃ (معالم) من قبل اکابر کم وسلاطینکم (کشاف) دوسرے (آیت) ” من تحت ارجلکم “ یعنی نیچے سے آنے والا عذاب، زلزلہ، سیلاب وغیرہ اس کی کھلی ہوئی مثالیں ہیں۔ مجازا سرکش رعایا یا نافرمان غلام بھی مراد لئے گئے ہیں۔ قال ابن عباس من العبید والسفلۃ (کبیر) من قبل سفلتکم وعبیدکم (کشاف) (آیت) ” یذیق بعضکم باس بعض “۔ تیسری قسم عذاب الہی کی یہ بیان ہوئی ہے کہ گروہ کو گروہ سے بھڑا دیا جائے اور انسان کا ملک الموت انسان کو بنادیا جائے۔ یہ عذاب دوسرے آسمانی اور زمینی عذابوں سے گھٹ کر نہیں، کچھ بڑھ ہی کر ہے۔ اس کا تجربہ دنیا کو ادھر چھ سات سال خوب ہوچکا ہے۔ اور آج بھی جنگ ختم ہوجانے کے سال بھر بعد ( 1946 ء ؁، 1365 ھ۔ ) میں بھی ہورہا ہے ای یجعلکم فرقایقاتل بعضکم بعضا (قرطبی) ای بالحرب والقتل فی الفتنۃ (قرطبی) (آیت) ” ھو القادر “۔ یعنی وہ کامل القدرت ہے، اور تم کو خود بھی اس کا اقرار ہے۔ ای ھو الذی عرفتموہ قادرا وھو الکامل القدرۃ (کشاف) مفسرین کے درمیان ایک سوال یہ پیدا ہوا ہے کہ آیت میں جس عذاب تفرقہ کا ذکر ہے۔ اویلبسکم شیعا ویذیق بعضکم باس بعض میں اس کا تعلق صرف کافروں سے ہے یا مومنوں سے بھی ؟ تو اگرچہ کہنے والوں نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ کافروں کے ساتھ مخصوص ہے۔ قیلھی فی الکفار خاصۃ (قرطبی) لیکن محققین اسی طرف گئے ہیں کہ یہ مومنین کے بارے میں بھی ہے اور کافروں اور مومنوں کے لئے عام ہے۔ عن مجاہد الایۃ عامۃ فی المسلمین والکفار (قرطبی) قال الحسنھی فی اھل الصلاۃ (قرطبی) امام قرطبی (رح) اندلسی ساتویں صدی ہجری کے آدمی ہیں۔ فرماتے ہیں کہ یہی آخری قول صحیح ہے۔ اور صحیح ہونا کیا معنی یہ تو مشاہدہ میں آچکا ہے۔ ہمارے ہی بھائی بند دشمن بن کر ہم پر مستولی ہوئے آپس میں تلوار چلی، جانیں گئیں، مال لٹا اور ایک نے دوسرے کی جان ومال کو حلال سمجھا۔ انا للہ۔ قلت ھو الصحیح فانہ المشاھد فی الوجود فقد لبسنا العدوفی دیارنا واستولی علی انفسنا واموالنا مع الفتنۃ المستولیۃ علینا بقتل بعضنا بعضا واستباحۃ بعضنا اموال بعض (قرطبی) (آیت) ’ ’ لعلھم یفقھون “۔ یعنی ہم دلائل و شواہد کو اسی لئے واضح کررہے ہیں کہ اب بھی یہ نادان شرک ومعصیت کی قباحتوں کو سمجھ جائیں۔ یرید بطلان ماھم علیہ من الشرک والمعاصی (قرطبی)
Top