Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 94
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا فِیْ قَرْیَةٍ مِّنْ نَّبِیٍّ اِلَّاۤ اَخَذْنَاۤ اَهْلَهَا بِالْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمْ یَضَّرَّعُوْنَ
وَ : اور مَآ اَرْسَلْنَا : بھیجا ہم نے فِيْ : میں قَرْيَةٍ : کسی بستی مِّنْ نَّبِيٍّ : کوئی نبی اِلَّآ : مگر اَخَذْنَآ : ہم نے پکڑا اَهْلَهَا : وہاں کے لوگ بِالْبَاْسَآءِ : سختی میں وَالضَّرَّآءِ : اور تکلیف لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَضَّرَّعُوْنَ : عاجزی کریں
اور ہم نے جس کسی بستی میں بھی کوئی نبی بھیجا اس کے پاشندوں کو ہم نے تنگ دستی اور بیماری میں مبتلا کیا تاکہ وہ ڈھیلے پڑجائیں،128 ۔
128 ۔ (اور استکبار وخود بینی چھوڑ کر عاجزی وفروتنی اختیار کرلیں) بلاؤں کا نزول اصلااسی لیے ہوتا ہے کہ لوگ اپنی گمراہیوں پر متنبہ اور ان سے تائب ہو کر خدا پرستی کی راہ اختیار کرلیں۔ التضرع ھو الخضوع والانقیاد للہ تعالیٰ (کبیر) (آیت) ” اخذنا اھلھا بالباسآء والضرآء “۔ یہ تنگدستی اور مرض میں ابتلاء بہ طور تنبیہ کے ہوتا ہے۔
Top