Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 15
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوْهُمُ الْاَدْبَارَۚ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اِذَا : جب لَقِيْتُمُ : تمہاری مڈبھیڑ ہو الَّذِيْنَ : ان لوگوں سے كَفَرُوْا : کفر کیا زَحْفًا : (میدان جنگ میں) لڑنے کو فَلَا تُوَلُّوْهُمُ : تو ان سے نہ پھیرو الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع)
اے ایمان والو جب تمہارے سامنا ہوجائے گا کافروں کے لشکر کا تو ان سے پشت مت پھیرنا،24 ۔
24 ۔ جہاد سے بھاگنا حرام ہے، عام حکم یہی ہے، بہ طور استثناء اجازت خاص خاص صورتوں میں ہے انکی تفصل کچھ تو یہیں قرآن مجید میں آرہی ہے اور کچھ فقہ کی کتابوں میں ملے گی، (آیت) ” اذا لقیتم الذین کفروا زحفا “۔ یعنی کافروں سے مڈبھیڑ ہو حالت جہاد میں۔ زحفا زحف کے لفظی معنی چھوٹے بچے کا گھسل گھسل کر چلنا ہے مجازا اس کا اطلاق لشکر پر بھی ہونے لگا کہ اسے بھی ہجوم کے باعث رک رک ہی کر چلنا ہوتا ہے۔ کالعسکر اذا کثر فیعثر انبعاثہ (راغب) الزحف الدنوقلیلا قلیلا ثم سمی کل ماش فی الحرب الی اخر زاحفا (قرطبی)
Top