Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 38
قُلْ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ یَّنْتَهُوْا یُغْفَرْ لَهُمْ مَّا قَدْ سَلَفَ١ۚ وَ اِنْ یَّعُوْدُوْا فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْاَوَّلِیْنَ
قُلْ : کہ دیں لِّلَّذِيْنَ : ان سے جو كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ : اگر يَّنْتَهُوْا : وہ باز آجائیں يُغْفَرْ : معاف کردیا جائے لَهُمْ : انہیں جو مَّا : جو قَدْ سَلَفَ : گزر چکا وَاِنْ : اور اگر يَّعُوْدُوْا : پھر وہی کریں فَقَدْ : تو تحقیق مَضَتْ : گزر چکی ہے سُنَّةُ : سنت (روش) الْاَوَّلِيْنَ : پہلے لوگ
آپ کہہ دیجیے (ان) کافروں سے کہ اگر یہ لوگ باز آجائیں گے تو جو کچھ پہلے ہوچکا ہے وہ (سب) انہیں معاف کردیا جائے گا،52 ۔ اور اگر وہی (عادت) دہراتے رہیں گے تو (ہمارا) معاملہ بھی اگلوں کے ساتھ گزر چکا ہے،53 ۔
52 ۔ (اور اب پچھلے گناہوں پر باز پرس نہ ہوگی) اس مقام کی شرح حدیث میں ان الفاظ سے آئی ہے۔ ان الاسلام یھدم ماکان قبلہ فقہاء نے کہا ہے کہ مؤاخذہ حقوق عباد (مثلا قرضہ، قصاص وغیرہ) کافر حربی سے تو ساقط ہوجائیں گے۔ اس لیے کہ وہ حالت کفر میں ہماری شریعت کا معاملات میں پابند نہ تھا لیکن کافر ذمی پر اسلام لانے کے بعد بھی باقی رہیں گے اس لیے کہ وہ ذمہ دار تھا۔ باقی حقوق اللہ سے متعلق دونوں کے سب گناہ معاف ہوجائیں گے۔ قال ابو حنفیۃ ماکان للہ مسقط وما کان للادمی لایسقط قال ابن العربی وھو قول علمائنا لان اللہ تعالیٰ مستغن عن حقہ والادمی مفتقرالیہ (قرطبی) عام فی الحقوق التی للہ تعالیٰ (قرطبی) (آیت) ” ان ینتھوا “۔ بازآجانے سے مرادکفر آجانا ہے۔ یرید عن الکفر (قرطبی) ان ینتھوا عن الکفر وعداوۃ الرسول ودخلوا الاسلام (کبیر) (آیت) ” ما قد سلف “۔ کے عموم سے فقہاء نے یہ نکالا ہے کہ زندیق کی بھی توبہ قبول ہوجائے گی وہ اس لیے کہ زندقہ بھی بہرحال کفر کی ای نوع ہے۔ فان قولہ یغفرلھم ما قد سلف یتناول جمیع انواع الکفر (کبیر) 53 ۔ یعنی انبیاء کے منکرین ومعاندین کے ساتھ جو خدائی تعزیر دنیا میں ہلاکت اور آخرت میں عذاب کی پیش آتی رہی ہے وہی انجام ان جدید منکرین اور معاندین کا بھی رکھا ہوا ہے۔ عبارۃ تجمع الوعید والتھدید والتمثیل بمن ھلک من الامم فی سالف الدھر بعذاب اللہ (قرطبی) اے عادۃ اللہ الجاریۃ فی الذین تحزبوا علی الانبیاء من نصر المومنین علیھم وخذلانھم وتدمیرھم (روح)
Top