Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 86
وَ اِذَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ اَنْ اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ جَاهِدُوْا مَعَ رَسُوْلِهِ اسْتَاْذَنَكَ اُولُوا الطَّوْلِ مِنْهُمْ وَ قَالُوْا ذَرْنَا نَكُنْ مَّعَ الْقٰعِدِیْنَ
وَاِذَآ : اور جب اُنْزِلَتْ : نازل کی جاتی ہے سُوْرَةٌ : کوئی سورت اَنْ : کہ اٰمِنُوْا : ایمان لاؤ بِاللّٰهِ : اللہ پر وَجَاهِدُوْا : اور جہاد کرو مَعَ : ساتھ رَسُوْلِهِ : اس کا رسول اسْتَاْذَنَكَ : آپ سے اجازت چاہتے ہیں اُولُوا الطَّوْلِ : مقدور والے مِنْهُمْ : ان سے وَقَالُوْا : اور کہتے ہیں ذَرْنَا : چھوڑ دے ہمیں نَكُنْ : ہم ہوجائیں مَّعَ : ساتھ الْقٰعِدِيْنَ : بیٹھ رہ جانے والے
اور جب کوئی ٹکڑا (قرآن کا) اس مضمون کا نازل کیا جاتا ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ،159 ۔ اور اس کے رسول کے ہمراہ ہو کر جہاد کرو تو ان میں سے مقدرت والے آپ سے رخصت مانگنے لگتے ہیں کہ ہم کو چھوڑ دیجیے کہ ہم یہاں ٹھیرنے والوں کے ساتھ رہ جائیں
159 ۔ (محض زبان سے نہیں، دل سے بھی) سورة ۔ سورت سے یہاں اصطلاحی سورت مراد نہیں، لفظی معنی مراد ہیں، یعنی قرآن مجید کا چھوٹا بڑا کوئی سا بھی ٹکڑا خواہ وہ پوری سورت ہو یا اس کا کوئی جزء۔ یجوزان یراد سورة بتمامھا اوان یراد بعضھا (مدارک) اے طائفۃ من القرآن (جلالین) لفظ قرآن سے بھی تو اسی طرح پورا قرآن ہی مراد ہوتا ہے اور قرآن کا ہر حصہ بھی۔ اور لفظ الکتاب سے بھی اسی طرح کل کتاب بھی مراد ہوتی ہے اور ہر حصہ کتاب بھی۔ (آیت) ” اولوا الطول “۔ یعنی وسعت ومقدرت والے لوگ۔ اے اصحب الفضل والسعۃ (کشاف) (آیت) ’ ’ اولو الطول “ کے ذکر سے یہ مراد نہیں کہ صرف اہل مقدرت رخصت مانگتے تھے بلکہ اس سے غیر اہل مقدرت پر بھی روشنی پڑگئی کہ جب مقدرت والوں کا یہ حال تھا تو غیر اہل مقدرت کا حال ضرور ہی یہ ہوتا۔ (آیت) ” وقالوا “۔ ویہاں عاطفہ نہیں، تفسیری ہے یعنی پچھلے فقرہ کے (آیت) ” استاذنک “ کی شرح فقرہ میں کررہا ہے۔ عطف تفسیری (ابو السعود)
Top